پیاری بہنو!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
لیجیے رمضان کا مبارک مہینہ ختم ہوا اور اللہ کے فضل و کرم سے ہم نے عید بھی پرامن طریقے سے منالی۔ دراصل آج کل برے لوگوں نے حالات کو ایسا بنادیا ہے کہ ہر وقت خطرہ رہتا ہے کہ کب اور کہا ںکیا ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اور ہمارے وطن کو ہر برائی سے محفوظ رکھے۔ اب عیدالفطرکے بعد پوری ملت اسلامیہ حج اور قربانی کا تیوہار منائے گی۔ چند ہی ہفتوں کے بعد ہمارے ملک سے اور پوری دنیا سے لوگ حج کے لیے روانہ ہوں گے اور ذی الحجہ کے آخری عشرے میں حضرت ابراہیمؑ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیلؑ اور ماں ہاجرہ کی قربانیوں کی یادوں کو تازہ کریں گے۔
حج کیا ہے بس ان عظیم لوگوں کی عظیم قربانیوں کی یاد تازہ کرنا اور اپنے رب کے ساتھ پھر یہ عہد تازہ کرنا کہ ہم ضرورت پڑنے پر اپنی ہر قیمتی چیز کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں گے۔ اور اسی کے لیے دنیا کے کونے کونے سے مسلمان خانہ کعبہ میں جمع ہوتے ہیں، خانہ کعبہ یعنی وہ جگہ جسے حضرت ابراہیم اور ان کے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل ؑ نے اپنے ہاتھوں سے اس لیے بنایا تھا کہ لوگ وہاں پہنچ کر اپنے رب کی بندگی کریں اور اس کا ذکر کریں۔ یہ اللہ کا فضل ہی ہے کہ وہ آج تک ایسا بابرکت ہے اور رہے گا کہ لاکھوں لوگ دنیا کے کونے کونے سے چل کر وہاں پہنچتے ہیں۔ وہ اپنے رب کی والہانہ و مخلصانہ عبادت کرتے اور ابراہیمی خاندان کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں۔
ہمارے آپ کے لیے اس پورے حج اور قربانی کے یادگار واقعے میں سبق بھی ہے اور عملی زندگی کا درس بھی۔آپ جانتے ہیں کہ قربانی کی یادگار کے تین اہم کردار ہیں۔ ایک باپ حضرت ابراہیمؑ، دوسرے ماں حضرت ہاجرہؑ اور تیسرے بیٹا اسماعیلؑ۔ ان تینوں کے درمیان سوچ کی ایسی مطابقت اور یکسانیت تھی کہ اللہ تعالیٰ نے نبی ابراہیمؑ کو اشارتی حکم دیا اور جیسے ہی انھوں نے اس حکم کا تذکرہ اپنے بیٹے اور بیوی سے کیا وہ ہر حکم کوماننے کے لیے تیار ہوگئے۔ حضرت اسماعیلؑ کیونکہ بچے تھے اور پھر بھی اپنے رب کی خوشنودی کے طلب گار تھے کہ اپنی جان دینے سے بھی نہ ہچکچائے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ کو باپ کے لیے ان کا یہ فرمانبرداری کا جذبہ بہت پسند آیا اور قربانی کی صورت میں اسے رہتی دنیا تک کے لیے قائم کردیا۔ چنانچہ آپ دیکھتے ہیں کہ کروڑوں مسلمان عیدِ قرباں کے دن اپنے جانور ذبح کرتے اور حضرت ابراہیمؑ و اسماعیلؑ کے سچے جذبوں اور خدا کی فرمانبرداری کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ حضرت ابراہیم، اسماعیل اور حضرت ہاجرہ کی اس یادگار میں ہم مسلمانوں ہی کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے سارے انسانوں کے لیے یہ سبق ہے کہ ایک اچھا، پسندیدہ اور اللہ کو مطلوب خاندان وہی ہے جہاں گھر کے ہر فرد کو صرف اور صرف اللہ کی خوشنودی کی تلاش ہو اور اللہ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے وہ مل جل کر کام کریں خواہ اس راہ میں کتنی آزمائشیں اور پریشانیاں آتی رہیں۔
آپ کی بہن
مریم جمال