انسان اس دنیا میں خدا کا تابعدار بن کر اسی وقت زندگی بسر کرسکتا ہے جب ہر وقت اس کے دل میں خدا کا خوف رہے کہ وہ اس کو ہر وقت اور ہر آن دیکھ رہا ہے اس سے چھپ کر اس سے بچ کر وہ کوئی گناہ کر ہی نہیں سکتا خواہ وہ سنسان جنگل میں ہو یا بند اور تاریک کوٹھڑی میں ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ خبیر و علیم ہے۔ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ہر چیز کا وہ علم رکھتا ہے۔ اسے نہ کبھی اونگھ آتی ہے اور نہ نیند لگتی ہے۔ وہ انسان کے دل کی دھڑکن کی کیفیت سے واقف ہے۔ لہٰذا خدا کی نافرمانی تک کا خیال یہ کیسے کرسکتا ہے۔
ایک شخص حضرت ابراہیم بن ادھم کے پاس آیا اور اس نے کہا: میرا نفس ہی مجھے برائیوں کا حکم دیتا ہے۔ اور میں اس کو رد نہیں کرپاتا۔ ایسی صورت میں کیا کروں کہ گناہ سے بچ جاؤں۔ حضرت ابراہیم بن ادھم نے فرمایا کہ میں تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیتا ہوں۔ اگر تم نے ان باتوں پر عمل کیا تو انشاء اللہ تمہیں کوئی مصیبت نقصان نہیں پہنچائے گی۔ جب تمہارے دل میں برائی کا خیال پیدا ہو تو اللہ کی سرزمین سے نکل جاؤ۔
اس شخص نے کہا کہ مغرب و مشرق سب خدا ہی کا ہے، اس کی سرزمین سے نکل کر اور دوسری جگہ میں کہاں جاسکتا ہوں۔ حضرت ابراہیم بن ادھم نے فرمایا کہ کہاں کی عقلمندی اور کیسی دیانتداری ہے کہ تم اللہ کی نافرمانی کرو اور پھر اسی کی زمین پر رہو۔
۲- دوسری بات یہ کہ جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ارادہ کرو تو اس کا رزق نہ کھاؤ۔ اس نے کہا نا ممکن ہے کہ اللہ کا رزق چھوڑ دوں۔ آپ تیسری بات بتائیے۔
۳- آپ نے فرمایا کہ جب اللہ کی نافرمانی کا ارادہ دل میں پیدا ہو تو ایسا کرو کہ برائی اور نافرمانی کے لیے کوئی ایسی جگہ تلاش کرو جہاں اللہ تم کو نہ دیکھ سکے۔ اس نے کہا کہ یہ بھی ناممکن ہے کوئی چوتھی بات بتائیے۔
۴- آپ نے فرمایا کہ جب موت کا فرشتہ آئے تو اس سے کہنا کہ بھائی تھوڑی مہلت دینا تاکہ میں توبۂ نصوح کرلوں اور صالح بن جاؤں۔ اس نے کہا کہ وہ فرشتہ میری بات کب مانے گا؟ آپ پانچویں بات بتائیے۔ آپ نے فرمایا کہ جب خدا کے فرشتہ تمہیں دوزخ میں لے جانا چاہیں تو دوزخ میں نہ جانا اس نے کہا یہ کہاں ممکن ہے؟ وہ نہ میری بات مانیں گے اور نہ مجھے چھوڑیں گے ۔ حضرت ابراہیم بن ادھم نے فرمایا کہ پھر کیسے تو نجات کی امید کے لیے بیٹھا ہے۔ اس شخص نے کہا: اے ابراہیم حسبی حسبی! انا اسستغفراللہ واتوب الیہ۔ کافی ہے کافی ہے میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں اور میں توبہ کرتا ہوں۔ اس کے بعد وہ شخص حضرت ابراہیم بن ادھم کی خدمت میں زندگی گزارنے لگا۔ اور اس طرح اس کی زندگی سدھر گئی اور اس طرح وہ شخص اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچ کر نکل گیا۔
——
مسلم خواتین کا بڑا مسئلہ
ماہ ستمبر کا حجابِ اسلامی پیش نظر ہے۔ ماہِ رمضان کا استقبال کرتا ٹائٹل خوبصورت ہے۔ تازہ تبدیلی ایک مطلوب تبدیلی ہے۔ کیونکہ انسان فطری طور پر تبدیلی پسند ہے۔ گوشۂ رمضان میں دیے گئے مضامین مفید اور معلوماتی ہونے کے ساتھ ساتھ عمل پر ابھارتے ہیں اور عمل ہی رمضان المبارک کا خاص تقاضا ہے۔
اس شمارے میں مریم جمال صاحبہ کا مضمون ’مسلم خواتین کے اہم مسائل‘ بہت پسند آیا۔ یہ مضمون یقینا خواتین کو غوروفکر کی دعوت دیتا ہے۔ حقیقت میں مسلم عورت کا سب سے بڑا مسئلہ جہالت اور لاعلمی ہے۔جہالت تو بہرحال جہالت ہے اور اس بیماری میں گرفتار افراد یا قومیں زندگی کی رمق سے محروم ہوجاتی ہیں۔ لاعلمی بھی جہالت ہی کا حصہ ہے۔
مسلم سماج میں پڑھی لکھی خواتین کی کمی نہیں ہے البتہ تعلیم کا رجحان بھی مسلسل فروغ پا رہا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم یافتہ خواتین کا رشتہ اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نہیں جڑپاتا اس لیے ان میں اور دیگر تعلیم یافتہ خواتین میں بہ ظاہر کچھ فرق نظر نہیں آتا سوائے اس کے کہ مسلم خواتین کچھ رسوم و رواج پر عمل کرتی ہیں جو مسلمانوں سے جڑی ہیں۔
میری رائے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اسلام پسند خواتین اپنی ذمہ داری اور اپنے داعیانہ رول کو سمجھیں اور اسے ادا کرنے کی فکر کریں۔ ایسا اس لیے ضروری ہے کہ اس وقت بے دینی عام ہے اور عورتوں ہی کی طرح بلکہ ان سے زیادہ بے دینی مردوں میں ہے حالانکہ مردوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے گھر کی خواتین کی دینی تربیت کریں کیونکہ وہ اہلِ خانہ کے سلسلہ میں اللہ کے یہاں جواب دہ ہیں اور قوا انفسکم واہلیکم نارا ًخود کو اور اپنے اہلِ خانہ کو جہنم کے عذاب سے بچانے کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ مگر وہ کہاں اس کا شعور رکھتے ہیں۔
میں سوچتی ہوں کہ اس سماج میں جہاں عورتوں پر ظلم ہورہا ہو، عصمتیں نیلام ہورہی ہوں ، ہر گھنٹہ اور ہر منٹ کوئی نہ کوئی عورت کسی ظلم کی بھینٹ چڑھ رہی ہو اسلام پسندخواتین کیسے چین کی نیند سوتی ہوں گی۔
فریدہ انجم، گرلس انٹرکالج بھوپال (ایم پی)
خواتین کی صورتحال
تازہ حجاب اسلامی خوبصورت ٹائٹل کے ساتھ موصول ہوا۔ خوبصورت اور اچھے مضامین کے ساتھ یہ رسالہ بہت اچھا لگا۔ ’’ہندوستانی مسلم خواتین کی سماجی صورت‘‘ پڑھ کر آنکھیں کھلی رہ گئیں۔ مضمون میں جن حقائق کا تذکرہ ہے وہ یقینا مسلم معاشرے کے لیے چشم کشا ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام نے خواتین کو وہ کچھ دیا ہے جس کا دوسرے مذاہب میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ مگر افسوس کہ مسلم معاشرہ اسلامی تعلیمات کو ہی بھلا بیٹھا۔ مسلم سماج کی بے دینی نے جہاں بہت سے مسائل پیدا کیے وہیں خواتین کو بھی ذلت و پسماندگی میں دھکیل دیا۔ خواتین کی یہی پسماندگی اسلام پر تنقید کرنے والوں کا ہتھیار بن گئی جو مسلم سماج کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے اسلام کو اس کا ذمہ ٹھہرانے پر تلے ہیں اور اسلام میں عورت کی حیثیت کو لے کر تابڑ توڑ حملے کررہے ہیں۔ حالانکہ اسلام کی روشن تعلیمات خواتین کے لیے آج بھی توجہ کا مرکز ہیں کیونکہ وہ بے مثال ہیں۔
ضروری ہے کہ مسلم سماج اپنی بے دینی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر غوروفکر کرے اور دیکھے کہ نظریات کی جنگ میں مصروف اس دنیا میں اسلامی تعلیمات کس قدر متوازن، زندگی بخش اور انسانوں کے مسائل کا حل پیش کرنے والی ہیں۔ یہ صورتِ حال خود خواتین کو اس بات کی دعوت دیتی ہے کہ وہ اپنے حالات پر غور کریں۔ خاص طور پر تعلیم یافتہ اور باشعور خواتین کی تو یہ خاص ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورت حال کو تبدیل کرنے کا عزم لے کر اٹھیں اور مسلم خواتین ہی کیا پوری انسانیت کو عزت و وقار دلانے اور عدل و انصاف سے ہمکنار کرنے کی جدوجہد کریں۔
نور النساء سلمانی، میرٹھ (یوپی)
حجاب پسند آیا
مجھے حجاب اسلامی مطالعہ کرتے ہوئے دو سال گزرگئے ہیں ۔ تازہ رسالہ دیکھ کر بہت خوشی محسوس ہوئی اس لیے کہ اس کا ٹائٹل بہت خوبصورت ہے اور سائز دو کالمی صفحہ بہت اچھا لگا یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہمارا حجاب خوبصورت اور خوب سیرت بھی ہورہا ہے اللہ تعالیٰ حجاب کو ایسی ہی کامیابی عطا کرتا رہے۔
مجھے حجاب میں تمام مضامین اچھے لگتے ہیں اور اس کو خواتین کے اجتماعات میں سناتی بھی ہوں ہر مضمون سے سبق ملتا ہے۔ کہانیوں سے بھی سبق حاصل ہوتا ہے اور گوشۂ نو بہار بھی اچھا لگتا ہے۔
حجاب اسلامی خواتین کے لیے ہے لہٰذا میں چاہتی ہوں کہ خواتین کی رہنمائی کے لیے قرآنی خواتین اور امہات المؤمنین ؓ اور صحابیاتؓ کی مثالیں اور ان کی روشن زندگی پڑھنے کو ملے تاکہ خواتین ان کی مثالیں پڑھ کر ان کی زندگیوں سے روشنی حاصل کرسکیں۔ میں یہ رسالہ پڑھتی ہوں اور دوسروں تک پہنچاتی ہوں تاکہ دوسرے بھی اس رسالے سے فائدہ اٹھا سکیں۔
گوشہ نو بہار میں سے نظمیں، کہانیاں اور دیگر چیزیں میں بچوں کو بھی سناتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ حجابِ اسلامی کو دن دوگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے۔ اور اپنے نیک مقصد میں کامیاب بنائے۔ آمین!
نجیب النساء (اپر کنٹرہ)
ہر گھر کے لیے ضروری رسالہ
اگست کا حجاب اسلامی ایک رشتہ دار کے گھر دیکھا۔ کچھ چیزیں پڑھیں تو بہت اچھا لگا۔ کیونکہ تازہ رسالہ ڈاکیہ اسی وقت دے کر گیا تھا اس لیے وہ تو میں نہ مانگ سکی لیکن پچھلے پڑھے ہوئے کئی رسالے میں نے ان سے پڑھنے کے لیے لیے۔
میری خوشی کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ میں اس رسالہ کو پاکر کتنی خوش ہوئی۔ جولائی، اگست اور ستمبر کے شمارے میں نے پڑھ لیے ہیں اور اپنی کئی جاننے والی خواتین کو اس رسالے کے بارے میں بتایا ہے۔
بس میں اتنا کہنا چاہوں گی کہ رسالہ موجودہ دور کی مسلم خواتین اور ہر گھر کے لیے ضروری ہے۔ یہ رسالہ ہمارے گھروں کے ماحول کا محافظ اور اسلامی اقدار و افکار سے آشنا کرانے کے ساتھ ساتھ زندگی کا شعور پیدا کرنے والاہے۔ میں اس طرح کا رسالہ نکالنے والوں کو مبارک باد دیتی ہوں اور یقین دلاتی ہوں کہ اس رسالہ کے فروغ میں میں بھر پور حصہ لوں گی۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو ہر گھر تک پہنچانے کی راہ بتائے۔ آمین!
مومنہ کنّو ،ایسٹ گوداوری، (اے پی)
]مومنہ صاحبہ! رسالہ آپ کو پسند آیا اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے آپ کے دلی جذبات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ آپ کو جزائے خیر دے۔ ہم حجاب کو اور زیادہ بہتر، مفید اور خوبصورت بنانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ایڈیٹر[
——