ذوالحجہ کے دس دن

فوزیہ بنت محمود، الخبر، سعودی عرب

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ ہم پر عظیم احسان ہے کہ اس نے ہمیں اسلام جیسی نعمت عطا کی۔ اچھائی، برائی کا فرق بتایا۔ نیکی اور بدی کے پیمانے دیے۔ نیکیاں حاصل کرنے کے اور اپنے گناہ بخشوانے کے کئی مواقع عطا فرمائے۔ انہی مواقع میں سے ایک ذوالحجہ کا مہینہ ہے۔ ذوالحجہ اسلامی سال کا آخری مہینہہے۔ اس مہینے کی اہمیت اور فضیلت حج کی وجہ سے ہے۔
مشاہدے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ حج کی عظیم سعادت حاصل کرنے والوں کے علاوہ عام لوگ ذوالحجہ کی قدروقیمت سے ناواقف ہوتے ہیں۔ اس کی قدروقیمت نہیں جانتے اس کا حق ادا نہیں کرتے۔ ظاہر ہے جب ہمیں علم ہی نہیں کہ اس ماہ میں کتنی خیروبرکت ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں تو ہم اس مہینہ سے نیکیاں کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔ جو لوگ حج کو نہیں جارہے ہیں انہیں ان بابرکت ایام میں کیا کرنا چاہیے ہم ان کو اسی بارے میں بتانا چاہیں گے۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے :
والفجر ولیال عشر۔ (الفجر:۱-۲)
’’قسم ہے فجر کی اور دس راتوں کی۔‘‘
اس آیت سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک ذوالحجہ کی ابتدائی دس راتوں سے ہے جن کی فضیلت احادیث سے ثابت ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’عشرہ ذوالحجہ میں کیے گئے عملِ صالح اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں حتی کہ جہاد فی سبیل اللہ بھی اتنا پسندیدہ نہیں، سوائے اس جہاد کے جس میں انسان شہید ہی ہوجائے۔ ‘‘ (صحیح بخاری)
ان دس دنوں کی اہمیت اس لیے ہے کہ اس میں یومِ عرفہ اور قربانی ہے۔ایک حدیث ہے جس کا مفہوم یوں ہے کہ یومِ عرفہ گناہوں سے مغفرت اور جہنم سے نجات کا دن ہے۔
ہم سال میں کئی دن مناتے ہیں لیکن ان دنوں کی اہمیت ہی کچھ اور ہے۔ اس دن روزہ رکھ کر حج کو نہ جانے والے بھی اپنی بخشش کرواسکتے ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ ایک سال گزشتہ اورایک سال آئندہ کے گناہ معاف فرمادے گا۔‘‘ (مسلم) ویسے تو ان نو دنوںمیں بھی روزے رکھے جاسکتے ہیں لیکن خاص عرفہ کے روزے کی بہت فضیلت ہے۔
عشرہ ذوالحجہ میں کرنے کے کام
(۱) چاند دیکھ کر دعا کرنی چاہیے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں ہر ہر موقع کے اذکار و آداب بتائے ہیں۔ اگر یہ دعا یاد نہ ہو تو اسے اپنے اسلامی کیلنڈر کے اوپر لگائیں تاکہ یاد رہے اور یاد کرلی جائے:
اللّٰہ اکبر اللّٰہم اہلہ علینا بالامن والإیمان والسلامۃ والاسلام والتوفیق لما یحب ربنا و یرضی ربنا وربک اللّٰہ۔
(بخاری و مسلم)
’’اللہ سب سے بڑا ہے۔ اے اللہ! تو طلوع فرما اسے ہم پر امن اور ایمان اور سلامتی کے ساتھ اور اس چیز کی توفیق کے ساتھ جس کو تو پسند کرتا ہے، اے ہمارے رب! اور (جس سے) تو راضی ہوتا ہے۔ اے چاند ہمارا اور تمہارا رب اللہ ہے۔‘‘
(۲) اللہ کے نزدیک ان دنوں میں روزہ رکھنا سب سے افضل اور محبوب عمل ہے۔
(۳) نوافل کا اہتمام۔ سب سے پہلے تو فرائض کی پابندی اور پھر نوافل۔ اور اس میں بھی خاص تہجد کا اہتمام۔ اکثر ہم بغیر کسی معقول وجہ کے نوافل چھوڑ دیتے ہیں جبکہ ہمیں ان کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
(۴) ذکر: ان دنوں میں ذکر پر خاص توجہ دی جائے۔ ذکر اسی طریقے پر کیا جائے جو اللہ کے رسول ﷺ سے ثابت ہے جس کی تعلیمات شریعتِ اسلامی ہمیں دیتی ہے۔ کثرت سے اللہ کو یاد کریں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فاذکرونی اذکرکم۔ (البقرۃ: ۱۵۲)
’’تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔‘‘
ان دنوں میں اللہ کو یاد کرنے کا ثواب کئی گنا بڑھ جائے گا۔اس لیے کثرت سے اللہ کا ذکر کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ سورہ الحج میں فرماتے ہیں:
واذکروا اللّٰہ فی ایام معدودات۔
’’اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کو یاد کریں۔‘‘
مفسرین نے اس سے مراد ایامِ تشریق لیے ہیں۔ ان دنوں میں نمازوں کے بعد کثرت سے اللہ کا ذکر اور تکبیر پڑھی جائے۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خوب ذوق و شوق سے ان دنوں میں اعمالِ صالحہ اور عبادات اور نوافل کا اہتمام کرتے۔
خواتین خاص طور سے گھر کے کام انجام دیتے ہوئے تکبیر پڑھیں یا ذکر کرتی رہیں۔ کیونکہ ذکر سے غفلت برتنے پر دل مردہ ہوجاتا ہے اور اس دل پر شیطان مسلط ہوجاتا ہے جو اللہ کے ذکر سے غافل ہوجائے۔ خاص طور سے خواتین اپنے آپ کو ذکر میں مشغول کریں۔ بلاوجہ کی باتیں، دوسروں کے معاملات میں دلچسپی، غیبت، عیب جوئی، ان سب برائیوں سے اسی وقت بچا جاسکتا ہے، جب اپنے آپ کو ذکرِ الٰہی میں مشغول کرلیں۔ تلاوتِ قرآن میں اپنا وقت لگائیں۔ خواتین تکبیر اور تحلیل خود بھی پڑھیں اور گھر میں بچوں کو بھی پڑھنے کی تلقین کریں۔ عید کے موقع پر خاص اہتمام کریں تاکہ بچوں کو واقفیت ہو کہ مسلمانوں کے تہوار اس طرح ہوتے ہیں۔
تکبیر
اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر لا الٰہ الاَّ اللّٰہ واللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد اللّٰہ اکبر کبیراً والحمدللّٰہ کثیراً وسبحان اللّٰہ بکرۃ و اصیلا۔
قربانی
اس عشرے کی سب سے اہم ترین عبادت قربانی ہے۔ قربانی اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے۔ آپ ؐ نے اسے خوش دلی سے ادا کرنے کی تلقین فرمائی ہے۔ بے شک یہ فرض نہیں لیکن سنتِ واجبہ کا درجہ رکھتی ہے، اس کے ذریعے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ ۱۰؍ذوالحجہ کے دن اللہ تعالیٰ کو قربانی(خون بہانے) سے زیادہ کوئی اورعمل محبوب نہیں۔‘‘
اکثر لوگ اس سے غفلت برتتے ہیں۔ اگر پورا جانور خریدنے کی استطاعت نہ ہو تو ایک حصہ بھی لیا جاسکتا ہے۔ ہم اپنے بچوں کی ہر جائز اور ناجائز خواہش پر، اپنی خواہشات پر بے انتہا خرچ کرتے ہیں، لیکن جب قربانی کا موقع آتا ہے تو ہمارے دلوں میں شیطان یہ خیال ڈال دیتا ہے کہ ہم تو صاحبِ استطاعت یا صاحبِ نصاب نہیں ہیں، تنگی ہے وغیرہ وغیرہ۔
٭اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’جسے قربانی کرنے کی وسعت اور طاقت ہو اور پھر وہ قربانی نہ کرے، وہ مسلمانوں کی عیدگاہ میں حاضر نہ ہو۔‘‘ (مسند احمد، ابنِ ماجہ)
٭اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
’’جس نے ذوالحجہ کا چاند دیکھ لیا اور وہ قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو اسے بال اور ناخن نہیں تراشنے چاہئیں۔‘‘
ایک صحابی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں قربانی کی استطاعت نہیں رکھتا ہوں۔
آپؐ نے فرمایا: تم بھی ۱؍ذوالحجہ سے اپنے ناخن اور بال نہ ترشواؤ، تمہیں بھی وہی اجر ملے گا۔‘‘
سبحان اللہ ! اسلام کتنا بہترین دین ہے جو صاحبِ استطاعت نہیں اسے بھی مایوس نہیں کیا گیا ہے۔ صحابہ کرام نے آپﷺ سے مزید پوچھا کہ ’’اس قربانی سے ہمیں کیا ملے گا؟‘‘
آپؐ نے فرمایا: ’’ہر بال کے بدلے ایک نیکی۔‘‘
کہنے لگے اور ’’اون کے بدلے؟‘‘
فرمایا: ’’بھیڑ کی اون کے بال کے بدلے میں بھی ایک نیکی ہے۔‘‘ (احمد و ابنِ ماجہ)
٭خیال رکھیں کہ قربانی کرنے والوں اور قربانی نہ کرنے والوں کو ایک ذوالحجہ سے لے کر جب تک قربانی نہ ہوجائے تب تک اپنے بال ناخن نہیں تراشنے چاہئیں۔
٭ان دس دنوں میں صدقہ و خیرات کا بھی خاص اہتمام کیا جائے، کیونکہ صدقہ قیامت کے دن مومن کے لیے سایہ کرے گا۔
٭صدقہ بری موت سے بچاتا ہے۔ مصیبت میں رکاوٹ ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے۔ خرچ کرنے والوں کے لیے فرشتے دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ انہیں مزید عطا کر۔
٭عید کی صبح، آپ ﷺ نمازِ عید اور قربانی سے پہلے کچھ نہ کھاتے۔ ہم کو بھی اس سنت کی پیروی کرنی چاہیے۔
٭ عیدگاہ جاتے اور آتے ہوئے تکبیروں کا اہتمام کیا جائے۔
٭ قربانی کے لیے نیت کے ساتھ جانور کو ذبح کرنا ضروری ہے۔ بغیر نیت ذبح کرنے سے سنت ادا نہیں ہوتی۔ حتی کہ اگر نمازِ عید سے پہلے جانور ذبح کرلیا جائے تو اعادہ کرنے کا حکم ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146