ڈبہ بند غذا اور آپ کی صحت

؟؟؟؟

ڈبوں میں بند تیار غذائی اشیاء کا استعمال جس تیزی سے بڑھ رہا ہے ، اسی تیزی سے فوڈ پروسیسنگ کی صنعت بھی ترقی کررہی ہے اور اس کے ساتھ غذائی اشیاء کو گلنے، سڑنے اور خراب ہونے سے محفوظ رکھنے والے مادوں کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے۔ تیار غذائی اشیاء کو محفوظ رکھنے کے لیے جو اضافی چیزیں استعمال کی جاتی ہیں، ان میں سے بہت سی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ غذائی اشیاء تیار کرنے والی کمپنیوں کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ صارفین کو ان اشیاء کے استعمال سے ہونے والے نقصانات سے بھی باخبر کرے۔
دنیا بھر کے صحت سے متعلق ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ انسانی صحت کے لیے تازہ غذائیں بہترین ہیں۔ وہ محسوس کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کی بدولت بظاہر غذائی اشیاء کی تازگی کو برقرار رکھتے ہوئے تیار شدہ غذاؤں کے استعمال کی زندگی بڑھائی جاسکتی ہے، تاہم غذائیں اس وقت تک محفوظ نہیں کی جاسکتیں، جب تک کہ ان غذاؤں میں موجود غذائیت بخش اجزاء کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ خوردنی اشیاء کو تادیر استعمال کے قابل بنائے رکھنے کے لیے اس میں جو کیمیائی مادے شامل کیے جاتے ہیں، ان سے ان کی خرابی کی رفتار گھٹ جاتی ہے اور اس خرابی پر پردہ بھی پڑا رہتا ہے۔ لیکن یہ کیمیائی مادے غذا کی حقیقی تازگی کسی بھی صورت برقرار نہیں رکھ سکتے۔ پری زرویٹیوز (Preservatives) کو زہریلی دواؤں کے زمرے میں شامل کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ جسم کو اسی طرح نقصان پہنچاسکتے ہیں جس طرح زہر سے نقصان ہوسکتا ہے۔
ہمارے ملک میں بھی ٹن کے ڈبوں میں ایسی بیشتر غذائیں فروخت ہورہی ہیں، جنھیں دواؤں کی مدد سے محفوظ بنایا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صارفین کے لیے یہ جاننا کہ کن تیار غذائی اشیاء میں کس قسم کے کیمیاوی مادے استعمال ہورہے ہیں اور ان کے انسانی صحت پر کس طرح کے نقصان دہ اثرات مرتب ہوتے ہیں، مفید ثابت ہوگا۔
ترقی یافتہ دنیا سے حاصل شدہ معلومات کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ بعض بہت عام استعمال ہونے والی پریزرویٹیوز صحت پر بہت خراب اثرات مرتب کرتی ہیں۔ ان میں بعض کیمیکلز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے جو بعض ممالک میں ہے بھی، جبکہ کچھ کے بارے میں لیبل پر یہ انتباہ درج ہونا ضروری ہے کہ ان کے استعمال سے صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عام طور پر غذائی اشیاء کو محفوظ بنانے کے لیے جو پریریزرویٹوز استعمال کیے جاتے ہیں، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
بینز وایٹس (Benzoates)
دس کیمیائی مادوں پر مشتمل ایک خاندان ہے جس کا استعمال روس میں ممنوع ہے۔ ان کے بارے میں وثوق کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ان کے استعمال سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور دمہ کے علاوہ جلد پر سرخ دھبے جیسی الرجی ہوسکتی ہے۔ یہ پریزرویٹومارجرین، فروٹ جوس پھلوں کے گودے، چائے کافی، اچار اور آٹے میں استعمال ہوتا ہے۔
برومیٹس (Bromates)
اس کے استعمال سے غذائیت بخش اجزا تباہ ہوجاتے ہیں۔ ان سے متلی اور دستوں کی شکایت ہوسکتی ہے۔ یہ کیمیائی مادہ آٹے کو بلیچ کرنے میں استعمال ہوتا ہے۔ ڈبل روٹی اور سفید آٹے میں یہ مادہ عام طور پر پایا جاتا ہے۔
بیوٹائی لیٹس (Butylates) سے ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ کولیسٹرول کی سطح بلند ہوجاتی ہے، گردے کو نقصان پہنچتا ہے اور جگر ناکارہ ہوسکتا ہے۔ یہ کیمیائی مادے مارجرین، مکھن اور نباتاتی تیل میں پریزیروٹیو کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
بی ایچ اے (Butylated Hydrxy Anisole)
و ہ پریزرویٹو ہے جو جگر کی بیماریوں اور کینسر میں مبتلا کرسکتا ہے۔ بی ایچ اے مصالحے اور گوشت، نباتاتی تیل، پیسٹری میں استعمال ہونے والے مکھن یا چکنائی کریکرز آلو کے چپس، خشک دلیہ کیک مکسز، فروزن پیزا، فوری تیار ہونے والی چائے اور مشروبات کے سفوف میں ملایاجاتا ہے۔
کیفین (Caffeine)
یہ غذا کو رنگ دار اور خوشبودار بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ کیفین ہیجان انگیز کیمیائی مادہ ہے۔ اس کی زیادتی سے گھبراہٹ طاری ہوسکتی ہے، دھڑکن بے قابو ہوسکتی ہے اور دل کے مسائل پیش آسکتے ہیں۔ کیفین کو کافی، چائے اور کولا مشروبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کیرامل (Caramel)
یہ بھی ایک مقبول کلرنگ اور فلیورنگ ایجنٹ ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے جسم میں وٹامن بی ۶ کی کمی واقع ہوجاتی ہے، جس سے جینیاتی خرابیاں رونما ہوتی ہیں اور ممکنہ طور پر کینسر بھی ہوسکتا ہے۔ کیرامل عام طور پر کینڈیز، انسٹنٹ چائے ،سافٹ ڈرنک، ڈبل روٹی، فروزن پیزا، چاکلیٹ اور بیکری کی اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کولتار میں Tartazine
کولتار میں Tartazine شامل ہوتا ہے، اس کے استعمال سے پیدائشی نقائص، الرجی اور پیٹ کی خرابیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ یہ رنگ دار مادے پیکٹ سوپ، مٹھائیوں، ڈبوں میں بند مچھلی اور گوشت، سلاد اور جام میں استعمال کیے جاتے ہیں۔
گیلٹس (Gallates)
اس کی خوبی یہ ہے کہ یہ کیمیائی مادہ چربی کی سڑاند کو روک دیتا ہے، لیکن اس کے استعمال سے پیٹ میں جلن ہوتی ہے اور الرجی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔ یہ کیمیائی مادے نباتاتی تیل، ڈبل روٹی، خشک دلیہ اور چکنائیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
گلوٹامیٹس (Glutamates)
اس کو عام طور پر مونوسوڈیم گلوٹا میٹ کے نام سے پہچانا جاتا ہے، جسے چینی نمک بھی کہتے ہیں۔ اس نمک کے استعمال سے سر، گردن اور سینے میں درد کی شکایتیں ہوسکتی ہیں۔ سر چکراسکتا ہے، دل کی دھڑکن بڑھ سکتی ہے اور کینسر تک ممکن ہے۔ گلوٹامیٹ سے جینیاتی خرابیاں بھی پیدا ہوسکتی ہیں۔ غذائی اشیاء کو خوش ذائقہ بنانے کے لیے یہ تقریباً تمام تیار غذاؤں میں استعمال ہوتے ہیں۔
مونو اورڈائی گلیسرائڈز غذا میں شامل کیے جانے والے وہ کیمیائی اجزاء ہیں، جن سے جینیاتی تبدیلی واقع ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں کینسر کے علاوہ پیدائشی نقائص رونما ہوسکتے ہیں۔ یہ ایڈٹیوز مارجرین، پی نٹ بٹر، ڈبل روٹی بھنی ہوئی مغزیات، ڈبوں میں بند سبزیوں، بسکٹ اور کیک میں استعمال ہوتے ہیں۔
پرویل گیلیٹ (Propyl Gallate)
اس کو گوشت کی مصنوعات، آلو کے چپس، پیک شدہ سبزیوں، چیونگم، اچار اور پیسٹری بنانے والی چکنائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ان سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور پیدائشی نقائص ہوسکتے ہیں۔
ریڈڈائی 40(Allura REd AC 40)
ایک قسم کا سرخ رنگ ہے، جس کے استعمال سے پیدائشی نقائص کے علاوہ کینسر بھی ہوسکتا ہے۔ یہ سرخ رنگ مٹھائیوں، جیلاٹن، سرخ رنگ کی سافٹ ڈرنکس، سرخ رنگ کے گرمی دار میوؤں، سرخ چیونگ گم اور دیگر سرخ رنگ کی بیکری کی اشیاء میں استعمال ہوتا ہے۔
سیکرین (Saccharin)
شکر کے متبادل کے طور پر کم خرچ عام استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ ہے۔ اس کے استعمال سے الرجی کی شکایتیں ہوسکتی ہیں۔ اس کے زہریلے اثرات جلد کو متاثر کرسکتے ہیں، دل اور آنتوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق سیکرین کے استعمال سے رسولی اور مثانے کا سرطان بھی ممکن ہے۔ سیکرین ڈائیٹ غذائی اشیاء اور مشروبات میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہے۔
ٹینک ایسڈ (Tannic Acid)
اس کو غذائی اشیا کو خوشبودار بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہی کیمیائی مادہ چمڑے کی رنگائی میں بھی استعمال ہوتا ہے، جس سے جگر کا سرطان اور دیگر بیماریاں ہوسکتی ہیں۔ اس کیمیائی مادے کو پریزیرویٹو کے طور پر کافی، چائے ، کوکو دامکھن اور مصنوعی خوشبوؤں مثلاً کیرامل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146