بیوی کی تیمار داری

ڈاکٹر ابنِ فریدؒ

 

’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، غزوئہ بدر میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شرکت اس لیے نہیں ہوسکی کہ ان کی اہلیہ ، حضورﷺ کی صاحب زادی، بیمار تھیں اور آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ تمھیں بدر میں شریک ایک شخص کے برابر اجر اور حصہ ملے گا۔‘‘ (بخاری)

حضرت رقیہؓ بنتِ رسول اللہ ﷺ چیچک میں مبتلا تھیں اور اسی مہلک مرض کی وجہ سے داعیٔ اجل کو لبیک کہا۔ حضرت عثمانؓ کو ان کی تیمار داری کے لیے آپؐ نے اس وعدہ کے ساتھ چھوڑا تھا کہ ان کو ایک مجاہد کے برابر حصہ اور اجر ملے گا۔ اس طرح آپؐ نے بیوی کی خدمت کو جہاد کے برابر اہمیت دی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جہاد نہ صرف فرض ہے بلکہ ایک ملکی ذمہ داری بھی ہے۔ ایسے موقع پر جب ملت خطرہ میں ہو یہ لازم ہوجاتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اس کا دفاع کیا جائے اور دشمنوں کی یلغار سے اسے بچایا جائے۔ لیکن آپؐ کی ہدایت سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ ایک جان کو جانتے بوجھتے موت کے منھ میں چھوڑکر کسی دوسرے فریضے کے لیے نکل کھڑے ہونا انسانیت اور فطرتِ اسلامی کے منافی ہے۔
جو لوگ عورت کو انتہائی غیر اہم سمجھتے ہیں ، وہ اس پہلو پر غور کریں اور عورت کی جائز اہمیت کا اعتراف کریں۔ وہ اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ جہاد کی فرضیت! اسی لیے اس کی تیمار داری کو آپؐ نے جہاد کے اجر کے برابر شمار کیا ہے۔
اداریہ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146