قد بڑھ گیا
تین ماہ پہلے ٹیکساس (ہوسٹن) سے فرزانہ صاحبہ نے اپنے بچے کے لیے مشورہ مانگا تھا جو جسمانی لحاظ سے بہت کمزور اور اس کا قدچھوٹا تھا۔ میں نے انھیں روزانہ کیلے اور دودھ کا ملک شیک پینے اور رات کو گیارہ بادام اور ایک چمچ کشمش آدھی پیالی پانی میں بھگوکر صبح بادام اور کشمش کے دانے کھا کر بچا ہوا پانی پینے کو کہا۔ ان کا بیٹا ڈاکٹر ہے۔ اس نے یہ نسخہ سن کر بڑا مذاق اڑایا اور کہا ان سے بھائی ٹھیک نہیں ہوسکتا، مگر فرزانہ صاحبہ نے یہ طریقہ علاج پسند کیا۔ چند ہفتوں میں بچے کی صحت بتدریج اچھی ہونے لگی، تو ڈاکٹر بھائی بڑا حیران ہوا۔
غذائیت سے بھرپور کیلے میں کیلشیم، فاسفورس، میگنیشیم، گندھک، فولاد اور آیوڈین کے ساتھ ساتھ وٹامن اے، بی اور سی بھی موجود ہوتے ہیں۔ نشاستہ کافی مقدار میں ہونے کی وجہ سے اس سے بھرپور توانائی حاصل ہوتی ہے۔ اسی طرح بادام اور کشمش بھی صحت کے لیے مفید ہیں۔ ڈاکٹر بھائی تو یہ دیکھ کر خاموش ہوگئے، مگر ان کی والدہ فرزانہ صاحبہ نے کئی بار اردو ڈائجسٹ کے دفتر ڈاکٹر اعجاز حسن قریشی صاحب کو فون کرکے میرا نمبر لینا چاہا اور جب انہیں میرا نمبر ملا، تو انھوںنے مجھ سے کافی دیر بات کی۔ کہنے لگیں اب میرے بیٹے کی صحت الحمدللہ ٹھیک ہے اور اس کا قد بھی بڑھ گیا ہے۔
میں ان سے یہ پوچھنا بھول گئی کہ اب اس کا حافظہ کیسا ہے۔ یقینا وہ پڑھائی میں بھی بہتر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت اور رحمت سے پھلوں اور سبزیوں، جڑی بوٹیوں میں بڑی تاثیر رکھی ہے۔
میرے پاس دو تین ڈاکٹروں کے فون آئے کہ آپ نیم کے پتے پانی میں پکا کر چٹکی بھر نمک ڈال کر وضو کی طرح ناک میں ڈالنے کو کہتی ہیں، اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد وہ خود اس نسخے کے معترف ہوگئے۔ نیم دافع عفونت ہے، محترم حکیم محمد سعید شہیدؒ بھی اسے تجویز کرتے تھے۔ پرانے زمانے میں نیم کے پتے پانی میں پکا کر زخم دھوئے جاتے تھے۔ ابھی پچھلے ماہ ایک جوان بچی جس کے سر میں بے تحاشا جوئیں تھیں، اور کھجانے سے زخم ہوگئے تھے، نمبولیاں پیس کر سر میں لگا کر دھونے سے حیرت انگیز طور پر ایک ماہ میں تندرست ہوگئی۔ میں نے اسے ایک ماہ پہلے فون پر نمبولیوں کا بتایا تھا۔
بعض خواتین کی پنڈلیوں میں کڑل پڑجاتے ہیں۔ ایسی ہی خواتین کو ٹانگوں کے درد اور کڑل کے لیے میں نے روزانہ صرف تین کیلے اور صبح کے وقت سات بادام کھانے کے لیے کہا۔ تین ہفتے کیلے کھانے سے ان کی ٹانگوں کے درد میں کمی ہوئی۔ کیلے میں بھرپور غذائیت ہے۔ اس سے خواتین کی اکثر اندرونی بیماریاں ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ خصوصاً لیکوریا چند ہفتوں میں ختم ہوجاتا ہے۔ قدرت کی ان نعمتوں کی قدر اور اُس ذات باری تعالیٰ کا شکر ادا کیجیے جس نے گوناگوں نعمتیں اپنے بندوں کے لیے رکھی ہیں۔
جھلسی جلد
میری بہن کے سینے میں گلٹی ہوئی۔ سارے ٹیسٹ کرائے، احتیاطاً بجلی کی شعاؤںکا علاج بھی کروایا۔ اب اس کے سینے کی جلد جھلس گئی ہے۔ رنگ بھی بدل گیا ہے۔ اس کے علاوہ چبھن، درد اور خارش کا احساس رہتا ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں حساس جلد ہے اپنے آپ ٹھیک ہوجائے گی۔ اس سلسلے میں آپ کچھ بتاسکتی ہیں۔
(امینہ حمید)
lبجلی کی شعاعیں لگنے کے بعد کچھ نہ کچھ ردِ عمل ضرور ہوتا ہے۔ کسی کو کم اور کسی کو زیادہ۔ بہرحال آپ بالکل پریشان نہ ہوں۔ گھیکوار جسے کنوار گندل بھی کہتے ہیں، یہ پودا ہر جگہ آسانی سے مل جاتا ہے۔ اس کی ایک شاخ توڑ کر اچھی طرح پانی سے دھو لیجیے تاکہ گرد نہ رہے۔ اب شاخ کو ٹیشو پیپر سے اچھی طرح خشک کرکے لمبائی کے رخ تراش کر چمچے یا چھری سے گودا نکال لیجیے۔ تراشنے کے بعد پیلا پانی نکلے تو اسے کاغذ یا کپڑے سے صاف کرلیں۔ گودے کو کسی پیالے میں کانٹے سے اچھی طرح حل کیجیے۔ جب کریم کی طرح ہوجائے تو متاثرہ جگہ پر اچھی طرح لیپ دیجیے۔ خشک ہونے پر آپ قمیص نیچے کرلیں۔ پہلے دن لگانے سے پہلے آپ ہلکا سا زیتون کا تیل سینے پر لگائیے، بالکل چند قطرے تاکہ کوئی پریشانی نہ ہو۔ صرف پہلے دن ہی تیل لگا کر گھیکوار کا گودا لگانا ہے۔ ایک ڈیڑھ ہفتہ لگانے سے جھلسی ہوئی جلد بہتر ہوجائے گی۔ اس کے ساتھ اگر آپ ایک چمچہ گودا گھیکوار کا نگل لیں تو بہت اچھا ہوگا۔ انشاء اللہ چند دنوں میں یہ تکلیف دور ہوجائے گی۔ شعاعی علاج کے بعد گھیکوار کا گودا لگانے سے نمایاں فرق محسوس ہوتا ہے اور اس کے مابعد اثرات بھی نہیں ہیں۔ بہن سے کہیے وہ نماز باقاعدگی سے پڑھ کر دعا کیا کریں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں جس نے صحت بخشی ہے۔
مائیکروویو
ہم نے پچھلے ماہ مائیکروویو خریدا ہے۔ لوگ کہتے ہیں اتنی اچھی ایجاد میں احتیاط کرنی چاہیے۔ ہمیں اس بارے میں مکمل معلومات نہیں، آپ وضاحت کردیں۔ خصوصاً یہ کہ کھانا گرم کرنے کے بعد دوبارہ کیسے محفوظ کیا جائے۔ہمارے ہاں ایرانی پلاسٹک کا ڈنر سیٹ ہے، ہم اس میں کھانا گرم کرتے ہیں۔ (راحیلہ)
*بی بی وقت بچانے کے لیے ایسی چیزیں بہت اچھی ہیں، لیکن ہر چیز کے استعمال کے لیے بہرحال مہارت درکار ہوتی ہے۔ امریکہ میں ہی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ پلاسٹک کے برتن میں چکنی اشیا گرم کرنے سے زہریلا مادہ پیدا ہوتا ہے جس سے ہمارے خلیے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ کینسر کا خدشہ ہوجاتا ہے اور سچ مچ ایسا ہوتا بھی ہے۔
پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا نہ گرم کیجیے نہ ابالیے بلکہ مائیکروویو کے لیے بنائے گئے مخصوص شیشے کے ڈونگے استعمال کریں۔
1- اسٹین لیس اسٹیل کا پیالہ کبھی نہ رکھیے، نقصان ہوگا۔2- کھانا نکالیے جب ٹھنڈا ہوجائے تو اسے ڈھانک کر محفوظ کرلیں۔ 3- کبھی کھانا دوبارہ گرم نہ کیجیے۔ذرا سی احتیاط سے آپ بہت سا فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
بالوں کا مسئلہ
ہمارے یہاں کا پانی بہت خراب ہے۔ فیکٹریوں کے دھوئیں اور کیمیائی مادوں کے مضر اثرات کی وجہ سے بچے بڑے سب کے بال گندے، روکھے اور سفید ہوتے جارہے ہیں بلکہ آدھے سے زیادہ گنجے ہوچکے ہیں۔ سارے ٹوٹکے آزما لیے مگر بال گھونسلے کی طرح الجھے اور ٹوٹ ٹوٹ کر گر رہے ہیں۔ آپ ہی بتائیے کیا کرنا چاہیے۔ (ریجہ خان)
*آپ سر میں دہی لگائیے۔ دو چمچے سرسوں کا تیل دہی میں ملا کر اچھی طرح بالوں میں لگائیں، اور ایک گھنٹے بعد سر دھولیں۔ نہانے کے بعد بالوں میں ذرا سا تیل ضرور لگائیے۔ اس سے بال گھونسلے کی طرح نہیں رہیں گے بلکہ ملائم ہوں گے۔ ہفتے میں دو بار ایسا کیجیے۔ چائے کا بچا ہوا قہوہ لے کر اس میں ایک لیموں کا رس نچوڑئیے اور بال دھونے کے بعد اسے اچھی طرح سر میں ملیے۔ پانچ منٹ بعد سر دھولیجیے، بال نرم رہیں گے۔
گیلے بالوں میں ہلکا سا تیل لگالیا جائے تو بال صحیح رہتے ہیں۔ گھیکوار جسے کنوار گندل بھی کہتے ہیں، اس کا گودا سر میں لگایا جائے اور بعد میں ہلکا سا تیل لگالیا جائے تو بال صحیح رہتے ہیں۔ اپنی غذا کا بھی دھیان رکھیے۔ ناشتے میں گیہوں کا دلیا کھائیے بلکہ دودھ اور شہد ملا کر بچوں کو بھی دیں۔ اس سے اُن کی صحت پر نمایاں اثر پڑے گا ۔ گاجر کا موسم آگیا ہے۔ کچی گاجریں خوب کھائیں، جوس بھی استعمال کریں۔ بند گوبھی کی سلاد دوپہر کے کھانے میں استعمال کیجیے۔ یہ بھی بالوں کے لیے مفید ہے۔
پانی کا مسئلہ واقعی پریشان کن ہے۔ بہرحال آپ یہ ٹوٹکے استعمال کیجیے، انشاء اللہ فائدہ ہوگا۔
سر درد
میری بڑی بہن بہت پریشان ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں۔ ان کا سردرد ٹھیک نہیں ہوتا۔ بہت علاج کرایا مگر سر ہر وقت بھاری رہتا ہے۔ بعض دفعہ رات کو بھی نیند نہیں آتی۔ حکیم دماغی کمزوری بتاتے ہیں۔ وہ دوائیاں کھا کر بہت پریشان ہوچکی ہیں۔ کوئی ٹوٹکا ہو تو ضرور بتائیے، ہم سب بے حد پریشان ہیں۔ بہن ہمارے ساتھ ہی رہتی ہیں۔ (صدف)
*آپ نے بہن کی صحت کے بارے میں نہیں لکھا۔ ایک بار میرے بھی سر میں درد ہوگیا تھا جس کی وجہ سے دس بارہ دن کام نہ کرسکی۔ ڈاکٹر کی دوا سے وقتی طور پر آرام آتا، پھر تکلیف شروع۔ میرے استاد ڈاکٹر عبدالحق مرحوم نے جب میرا حال دیکھا تو کہنے لگے کوئی دوا نہ کھاؤ۔ روزانہ صبح گھی میں ایک کٹا ہوا پیاز بادامی کرکے نمک، تھوڑی سی مرچ، چٹکی بھر ہلدی، آدھی چمچی پسا ہوا لہسن ڈال کر بھون کر اس میں کالے بکرے کا صاف کیا ہوا بھیجا ڈال دیں۔ ہلکی آنچ پر ڈھانک کر چند منٹ رکھ کر پھر ڈھکنا اتار کر اچھی طرح بھون لیں۔ ناشتے میں روٹی یا ڈبل روٹی کے ساتھ کھائیں۔ پانچ سات دن یہ ناشتہ کرنے سے دماغ مضبوط اور سردرد ختم ہوجائے گا۔ دماغی کمزوری، باربار ہونے والے نزلہ زکام اور نیند کی کمی کے لیے بکرے کا بھیجا بہترین غذا ہے۔
البتہ زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ آپ اسےبطور دوا پانچ یا سات روز کھا کر چھوڑ دیجیے۔میرا سر درد تو پانچ دن میں ہی ٹھیک ہوگیا تھا۔ کچھ لوگ جلیبی کا گرم گرم شیرہ چار چمچے پیتے اور دودھ جلیبی کھاتے ہیں۔ اس سے بھی درد ٹھیک ہوتا ہے۔
بچوں کی ہچکی
میرے دو جڑاوںبچے چھ ماہ کے ہیں۔ ان کو اتنی ہچکیاں آتی ہیں کہ میں پریشان ہوجاتی ہوں۔ دونوں کو ایک ساتھ ہی ہچکی شروع ہوتی ہے۔ دوسری بات یہ کہ اب ان کے دانت بھی نکلنے والے ہیں اور مسوڑھے لال ہیں۔ کوئی گھریلو ٹوٹکا بتائیے جس سے دانت آسانی سے نکل آئیں۔ بچوں کے ساتھ میں بہت تھک گئی ہوں۔ نیند بھی پوری نہیں ہوتی۔ ان بچوں کو دودھ بھی پلاتی ہوں۔ دن میں ڈبے کا دودھ دیتی ہوں۔ مجھے بتائیے میرے صحت کیسے ٹھیک ہوگی۔ (نورین اصغر)
*بچے اللہ کی نعمت ہیں۔ جڑواں بچوں میں کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک کو بخار ہو تو دوسرا بھی گرم ہوجاتا ہے۔ اب آپ نے لکھا کہ ہچکیاں دونوں کو اکٹھی آتی ہیں اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ آپ خالص شہد منگائیے۔ ہچکی شروع ہوتو بچے کو ذرا سا شہد چٹائیے، ٹھیک ہوجائے گی۔ شیر خوار بچے کے لیے شہد سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔سہاگا منگاکر رکھیں۔ توا گرم ہوتے ہی اس پر سہاگا ڈال دیں۔پہلے وہ پانی کی طرح ہوگا پھر پھول کر سفید ہوجائے گا۔ جب خوب پھول جائے تو چولہا بند کردیں اور چھری سے صاف کرکے باریک پیس لیں۔ ایک چٹکی سہاگا آدھی چمچی شہد میں ملا کر بچے کے مسوڑھوں پر آہستہ آہستہ ملیں۔ اس سے پھولے ہوئے مسوڑھے ٹھیک ہوں گے اور دانت آسانی سے نکلیں گے نیز ہاضمہ بھی ٹھیک رہے گا۔ آپ خود بھی شہد استعمال کریں ایک پیالی گرم دودھ میں ایک بڑا چمچ شہد ڈال کر پی لیا کریں۔ رات کو پئیں گی تو بچوں کو دودھ بھی زیادہ ملے گا اور آپ کی صحت بھی بہتر رہے گی۔ اپنی ڈاکٹر سے پوچھ کر حیاتین تجویز کرائیے۔ پھل ضرور کھائیے۔ اچھی غذا سے آپ کی صحت ٹھیک رہے گی۔
چہرے پر بال
پچھلے ہفتے ایک لڑکی کے بہت فون آئے۔ چہرے کے بالوں کی وجہ سے پریشان تھی۔ اسے کہیں سے ’’جنڈ‘‘ کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ جنڈ کے پھل سے چہرے کے بال دور ہوجاتے ہیں۔
lپنجاب میں جنڈ کا درخت ہوتا ہے۔ اس پر پھل لگتے ہیں۔ کچے پھل کو سانگر کہتے ہیں۔ یہ پھل توڑ کر خشک کرکے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔ پہلے بال صاف کیجیے پھر یہ پھل پیس کر پانی کے ساتھ لیپ کردیں پندرہ منٹ بعد ہاتھ سے مل مل کر اتارلیں۔ شروع میں آپ تین دن مسلسل یہ عمل کریں، صرف ایک بار۔ پھر جب ضرورت ہو تو لگائیں۔ آہستہ آہستہ بال ختم ہوجائیں گے۔ سرسوں کے تیل میں ملا کر بھی لیپ کرسکتے ہیں جو لڑکیاں سانگر استعمال کریں وہ مجھے ضرور لکھیں کہ کتنا فائدہ ہوا ہے۔
پیشاب کی چھوت
میری بیٹی پندرہ سال کی ہے۔ گزشتہ چار ماہ سے اس کی پیشاب کی نالی میں چھوت پیدا ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر کی دوا سے آرام تو آجاتا ہے مگر دو تین ہفتہ بعد پھر وہی تکلیف۔ یہ کیسے دور ہوگی؟ (بیگم یونس)
*بچیوں کی ہر بات کا خیال رکھنا چاہیے۔ خصوصاً بڑھتی عمر میں بچیاں توجہ چاہتی ہیں۔ بچیوں کو چھ سات سال کی عمر سے تاکید کرنی چاہیے کہ جب بھی طہارت کریں پہلے پیشاب کی جگہ صاف کریں پھر اوپر سے نیچے سے طہارت کریں۔ بچیوں کو اس بات کا علم نہیں ہوتا۔ عموماً وہ نیچے سے اوپر ہی طہارت کرتی ہیں۔ اس طرح پاخانے کے جراثیم پیشاب کی نالی میں داخل ہوجاتے ہیں۔ کہنے کو تو یہ معمولی سی بات ہے مگر اس کے فائدے بہت ہیں۔
مجھے لگتا ہے آپ کی بچی کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔ بچی سے کہیے صبح اٹھ کر نماز پڑھ کر دو سے تین گلاس تازہ پانی پیئے، وقفے سے بھی پی سکتی ہیں۔ اسی طرح اس کے لیے جو (بارلے واٹر) کا پانی مفید ہے۔ تھوڑے سے جو پانی میں پکا کر پلانے سے بھی پیشاب کی جلن دور ہوتی ہے۔ دوپہر کے کھانے میں ککڑی اور کھیرے کا سلاد ضرور دیجیے۔ تازہ پانی پینے سے پیشاب کی تکلیف ختم ہوجائے گی۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ بچیوں کو شروع سے ہی طہارت، پاکی اور غسل سے متعلق بتادیا کریں۔ خصوصاًنو عمر اور بڑھنے والی لڑکیوں کو مائیں ہی یہ سب سمجھا سکتی ہیں۔ ہمارے ہاں اب مشترکہ خاندانی نظام نہ ہونے سے اور ماؤں کو وقت نہ ملنے سے کافی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ میرے پاس ایسی نوجوان بچیوں کے فون آتے ہیں، جنھیں بلوغت کے بارے میں معلومات نہیں ہوتیں اور وہ پریشان ہوجاتی ہیں۔ شرم کے مارے کچھ کہہ نہیں سکتی ہیں۔ اسی طرح ان کو غسل کرنے کا طریقہ نہیں آتا۔ ماؤں کو چاہیے کہ وہ بچیوں پر توجہ دیں۔
بستر پر پیشاب
میرے اوپر تلے چار بچے ہیں۔ تمام دن کام کاج کے بعد میں رات کو بے سدھ ہوکر لیٹ جاتی ہوں۔ تو بچے بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ صبح بستر دھو دھو کر تنگ آجاتی ہوں۔ کوئی ایسا ٹوٹکا نہیں جس سے بچے رات کو پیشاب نہ کریں۔میں ہر ممکن تدبیر کرکے تھک چکی ہوں۔ (بیگم منظور شاہد)
* آپ کسی اچھے حکیم سے دوا لیجیے۔ سرو کے درخت ہر جگہ ہوتے ہیں۔ مالی سے کہہ کر اس کے پتے منگائیے۔ ایک پاؤخشک کیے ہوئے پتے پیس لیں۔ پتے پہلے سکھائیں۔ پھر دو کلو دودھ لے کر اس میں پسے ہوئے پتے ڈال کر ہلکی آنچ پر دودھ کا کھویا بنائیے۔ پھر سفید تل اور ناریل کدو کش کیا ہوا، مونگ پھلی کے دانے موٹے کٹے ہوئے اور بادام آدھ پاؤ کٹے ہوئے ملا دیجیے۔ چینی حسب ذائقہ ملا کر اس کے لڈو بنالیں۔ بچوں کو صبح شام ایک ایک لڈو کھلائیے۔ اسے بڑے بھی کھاسکتے ہیں۔ جنھیں پیشاب زیادہ آتا ہو مگر شوگر نہ ہو۔ حکیم نور احمد مرحوم اس نسخہ کی بہت تعریف کرتے تھے اور انھوںنے اسے آزمایا بھی تھا۔
تل بھون کر اس میں سوجی یا آٹا ملا کر چینی اور مغزیات ڈال کر بھی آپ لڈو بناسکتی ہیں یا ویسے ہی پنجیری کی طرح کھلائیں فائدہ ہوگا۔
چہرے کے داغ دھبے
میرے چہرے پر جھائیاں تھیں۔ میں نے کئی کریمیں آزمائیں۔ ان سے مزید داغ دھبے پڑگئے۔ سارا چہرہ خراب ہوگیا ہے۔ چھ ماہ بعد میری شادی ہے۔ میرے چہرے کی جلد بہت حساس ہوگئی ہے، کچھ لگاتے ہوئے ڈرتی ہوںکہ مزید خراب نہ ہوجائے۔ ہم لوگ آپ کے کالم شوق سے پڑھتے ہیں۔ آپ مجھے بھی مشورہ دیں، کسی طرح میرا چہرہ داغ دھبوں سے پاک ہوجائے، تمام عمر دعائیں دوں گی۔ (ش، الف)
*بی بی آپ نے چہرے کا خود ستیاناس کیا ہے۔ نت نئی مہنگی کریمیں کیوں لگائیں؟ اب آپ کا چہرہ اتنا حساس ہوگیا ہے کہ صابن لگنے سے بھی تپ جاتا ہے۔ آپ اب یوں کیجیے آدھا چمچہ خربوزے کے چھلے ہوئے بیج پسےہوئے لے کر کیلے کے دو تین حصے کیجیے۔ کیلے کو کانٹے سے اچھی طرح ملائیں تاکہ وہ جیلی کی طرح ملائم ہوجائے۔ اس میں چھلے ہوئے پسے ہوئے بیج ملا کر پانچ منٹ کے لیے رکھ دیں۔ پھر اسے چہرے پر لگا کر چہرے پر دس منٹ کے لیے لگائیے۔ روئی یا ٹیشو پیپر سے صاف کیجیے۔ سادے پانی سے منہ دھولیجیے۔ پھر تھوڑا سا بیسن ہاتھ میں لے کر گیلے چہرے پر اچھی طرح مل کر منہ دھولیجیے۔ آہستہ آہستہ پندرہ منٹ تک بیسن چہرہ پر لگا رہنا چاہیے۔ دو ہفتے یہ عمل دہرائیے۔ منہ صابن سے نہ دھوئیے بلکہ صرف بیسن لگائیے۔ دوسرے تیسرے دن ایک بڑا چمچہ دہی پھینٹ کر چہرے پر لگائیے، بہت فائدہ ہوگا۔ آیندہ چہرے پر کریم نہ لگائیے۔ رنگ صاف کرنے والی کریموں سے دور رہیے ورنہ یہ داغ دھبے مستقل رہیں گے۔