غزل
اس شہرِ نگاراں کی اتنی سی کہانی ہے صحرا میں سمندر ہے اور آگ میں پانی ہے دنیا کی حقیقت…
نعت
آمریت کے جو بت تھے وہ سبھی ہار گئے جیتنے والے یہاں آ کے، اجی ہار گئے میرے آقا کے…
غزل
کوئی ستارے کو مہتاب مانگے ہے ہمارا دل تو تمہارا شباب مانگے ہے ہمارے نام سے منسوب جو رہا برسوں…
غزل
پوچھتے ہیں وہ آنکھ کیوں نم ہے کیسے کہہ دوں کہ آب کا غم ہے جب سے رخصت ہوا ہے…
غزل
ترے ہجر نے عطا کی، یہ عجیب بے قراری نہ سکت ہے ضبط غم کی، نہ مجال اشک باری مرے…
مناجات
تیری مدد کا ہوں میں طلب گار، یا خدا تو ہی معین، تو ہی مدگار، یا خدا میںلب کشائے نعرۂ…
غزل
سفر دارِ بقا کی سمت آساں کر کے چھوڑوں گا میں خود کو دارِ فانی سے گریزاں کر کے چھوڑوں…
غزل
چار سمتوں کا سفر زندگی کر آئے گی اپنی دہلیز پہ ہر راہ گذر آئے گی تیز قدموں سے تمازت…
غزل
ہر سمت مثل گاہ کا منظر ہے آج بھی پوشیدہ آسیتنوں میں خنجر ہے آج بھی ہے امن اور عدل…