جب کبھی میں غم و آلام سے گھبراتا ہوں
میرے مالک میں تیری یاد میں کھوجاتا ہوں
میرے دل میں ہے ترا کتنا ادب ربِّ کریم
نام آتا ہے ترا اور میں جھک جاتا ہوں
تجھ کو ہی دیتا ہوں آواز ہر اک مشکل میں
اور اس وقت تجھے اپنے قریں پاتا ہوں
میرے مولیٰ کبھی مایوس نہ کرنا مجھ کو
میں بڑی آس لیے درپہ تری آتا ہوں
میری فطرت میں ہے ہر حال میں خوش رہنا شفیقؔ
پھول کی طرح ہر ایک شاخ پہ کھل جاتا ہوں