جسم پر خارش
س: میرا بیٹا ماشاء اللہ صحت مند اور ۲۰ سال کا ہے۔ مگر سردی کے موسم کی شروعات میں جیسے ہی دھوپ میں نکلتا ہے، جسم میں سوئیاں سی چبھنی شروع ہو جاتی ہیں اور پھر مارچ تک یہی مسئلہ رہتا ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گی؟
ج: سردی کے ساتھ ساتھ تکالیف کا آغاز ہوتا ہے جو موسم بدلنے پر خودبخود ٹھیک ہو جاتا ہے۔ حکیم لوگ اسے فساد خون کہتے ہیں، کچھ اسے جگر کا مسئلہ بیان کرتے ہیں۔ بہرحال یہ بھی ایک تکلیف دہ مسئلہ ہے۔ اب اسے الرجی کہا جاتا ہے۔ آپ کا جوابی لفافہ میرے پاس ہے، میں آپ کو خط لکھوں گی۔
میتھی دانہ ہوتا ہے جس کو ہم اچار میں استعمال کرتے ہیں۔ پنجابی میں اسے میتھرے کہتے ہیں۔ میتھی دانے کی کھچڑی سردی کو کم کرتی ہے۔ ڈھیر سارا اصلی گھی لے کر پیاز کا بگھار کیا جاتا ہے اور اسے صبح ناشتہ میں لیتے ہیں۔ سردی کے موسم میں آدھا چائے کا چمچہ صاف کی ہوئی میتھی دانے کی خوراک کھانے سے سردی کے موسم اور تکالیف میں افاقہ ہوتا ہے۔
میتھی دانہ منگوائیے، اسے اچھی طرح صاف کریں ہاون دستہ میں موٹا موٹا کوٹ کر بوتل میں بھر لیجئے، تقریباً چھ ۷گرام کا اندازہ کر لیجئے۔ ایک بڑا کپ پانی لے کر اس میں ڈال کر پکائیے۔ میتھی دانے کی چائے بن جائے گی، صبح وشام پینے سے فرق پڑتا ہے۔ ۳ ہفتہ چائے پینی پڑتی ہے۔ اسے آپ چھا ن کر تھوڑا سا شہد بھی ملا سکتی ہیں۔ عناب کے دانے اچھے ہوتے ہیں۔ چار پانچ عناب توڑ کر رات کو بھگو کر صبح چھان کرپانی پی سکتے ہیں۔
شوگر ٹھیک ہو گئی
س: ہمارے محترم قاری منصور احمد صادق آباد سے لکھتے ہیں: آپ نے مجھے شوگر کے متعلق مشورہ دیا تھا کہ دار چینی توے پر بھون کر پیس لیں اور کھائیں۔ میں نے تقریباً آدھی چمچی کھائی۔ میری شوگر الحمد للہ اب ٹھیک ہے۔ اب مجھے کدو کے بیج کا بتائیے، کون سا کدو ہے؟ میں پروسٹیٹ کے لیے کھانا چاہ رہا ہوں۔
ج: یہ بیج پیٹھا کدو کے ہوتے ہیں۔ چھیل کر مٹھی میں جتنے آئیں کھا لیتے ہیں۔ یہ مکمل علاج نہیں مگرفائدہ مند ہے۔ محترم حکیم محمد سعید شہید کے مطب میں بھی پراسٹیٹ کے لیے جڑی بوٹیوں پر مشتمل دوا بنی، جس سے فائدہ ہوا۔ آپ کے شہر صادق آباد میں ہمدرد مطب ہو تو رابطہ کریں۔
بادام اور بزرگ
س: گزشتہ دنوں میں گائوں گیا تو دیکھا، صبح صبح میرے تایا جی، چاچا جی بیٹھے ہیں۔ سامنے کونڈی ڈنڈے سے ایک ملازم بادام گھوٹ رہا ہے۔ تھوڑی دیر بعد بادام کی سردائی تیار ہوئی۔ مجھے بھی ایک گلاس ملا، مزیدار تھا۔ میری سمجھ میں ایک بات نہیں آئی۔ بادام بوڑھے لوگ کیوں استعمال کرتے ہیں، یہ تو بچوںاورنوجوانوں کی غذا ہے۔ کیا بادام بوڑھے لوگوں کے لیے بہت فائدہ مند ہیں؟
ج: اللہ تعالیٰ نے ان میوہ جات میں بہت فوائد رکھے ہیں۔ بوڑھے بچے سب کھا سکتے ہیں۔ بادام میں نہ جمنے والی چکنائی ہے۔ اس کے کھانے سے وزن نہیں بڑھتا بلکہ دل کو طاقت ملتی ہے۔ کولیسٹرول کم ہوتا ہے، آنکھوں کے لیے دماغ کے لیے صدیوں سے مفید مانا جاتا ہے۔ بادام اور دوسرے مغزیات سردی کے موسم میں ضرور کھانے چاہئیں۔ ان میں مونگ پھلی، چلغوزے، اخروٹ، تل، چہار مغز وغیرہ شامل ہیں۔ اس طرح پانچ سات بادام بہت ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔ آپ بھی کھائیے، فائدہ ہو گا۔
تین ماہ کا بچہ
س: میرا بچہ تین ماہ کا ہے۔ میں اسے اپنے ہاتھ سے کچھ کھلانا چاہتی ہوں۔ جیسے ہی چاول کے دو تین دانے مسل کر منہ میں رکھتی ہوں، وہ فوراً قے کردیتا ہے۔ اسی طرح حلوہ کھلانا چاہا وہ بھی نکال دیا۔ میں اسے کس طرح غذا کھلائوں؟
ج: غذا شیر خوار بچوں کی زبان کے آگے والے حصہ میں لگتی ہے۔ وہ اسے عادتاً نکال دیتے ہیں۔ ننھے بچے شروع کے چار ماہ میں دودھ کے علاوہ کچھ پسند نہیں کرتے۔ آپ بچے کو کچھ دینا چاہتی ہیں تو چمچ سے زبان دبا کر منہ میں ڈالیے تا کہ وہ اگلے حصے پر نہ لگے اور بچہ اس کا ذائقہ محسوس نہ کر سکے۔ عموماً پانچ ماہ کی عمر میں بچے کھانے لگتے ہیں۔
آپ پریشان نہ ہوں۔ بچے سے زبردستی نہ کریں۔ دیہات میں بچے کو اصلی گھی میں روٹی مسل کر شکر ملا کر دیتے ہیں۔ گائوں والوں کی یہ سوچ ہے کہ اصلی گھی سے بچہ موٹا ہوتا ہے اور اسے قبض نہیں رہتا۔ ان کے بچے بھی اچھے ہاضمہ کے ہوتے ہیں۔ ان کو گھی ہضم ہو جاتا ہے۔ وہ بچے کو دودھ میں ایک چمچ اصلی گھی ڈال کر پلاتے ہیں۔ شہر کے بچے نازک مزاج ہوتے ہیں۔
بہرحال آپ بچے کو سیریلیک، ساگودانہ کی کھیر، حلوہ، کھچڑی وغیرہ ایک ماہ بعد کھلا سکتی ہیں۔ اسی طرح کبھی اْبلا ہوا آلو دے دیا، انڈے کی زردی کھلادی۔ پھر آپ اسے ٹھوس غذا پر لے آئیں۔ ان شاء اللہ بچہ ٹھیک رہے گا۔
حمل کے دوران ورزش
س: میں دو ماہ بعد ماں بننے والی ہوں۔ میں نے ایک بات نوٹ کی ہے، بچہ ہونے کے بعد خواتین کا جسم بڑھ جاتاہے۔ میںاپنے جسم کو مناسب رکھنا چاہتی ہوں۔ کیا میں ہلکی پھلکی ورزش کر سکتی ہوں؟
ج:پہلے زمانے میں حاملہ خواتین کی بہت احتیاط کی جاتی تھی حتیٰ کہ ان کو بعض دفعہ بستر پر آرام کرنے کے لیے کہا جاتا تھا۔ اب تو افراتفری کا عالم ہے۔ مشترکہ خاندان بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب تو خواتین جیسے ہی بچہ لے کر گھر آتی ہیں تو ذمہ داری سنبھالنی پڑتی ہے۔ گھر کے ہلکے پھلکے کام ہی ورزش کے زمرے میں آ جاتے ہیں۔ دیہات کی جفاکش اور پہاڑی علاقے کی خواتین حسب معمول سارے کام انجام دیتی ہیں اور بعض اوقات تو ان کے بچے کی ولادت بھی کام کے دوران ہو جاتی ہے۔
کام کاج کرنے سے صحت بھی بہتر رہتی ہے اور زچگی کے مراحل بھی آسان ہو جاتے ہیں۔آپ اپنے کام کرتی رہیں، زیادہ بوجھ نہ اٹھائیے۔ اپنی ڈاکٹر سے پوچھ کر ہلکی پھلکی ورزش کر سکتی ہیں۔ حمل کے دوران سب سے بہتر ورزش تو صبح شام پیدل چلنا ہے۔ اس سے صحت بہتررہتی ہے۔ پیٹ پر بھی اضافی بوجھ نہیں پڑتا۔ جن خواتین کے جڑواں بچے ہیں، درد اور خون کا اخراج ہونے لگے تو انھیں فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے اور ورزش نہیں کرنی چاہیے تا کہ بچے محفوظ رہیں۔ آپ زچگی کے بعد اپنے ڈاکٹر سے جسم مناسب رکھنے کے لیے مشورہ کر کے ورزش کر سکتی ہیں۔
مٹر
س:مٹر مجھے پسند ہیں۔ ان کے کھانے کا کوئی فائدہ ہے یا ذائقہ کے لیے کھائے جاتے ہیں؟ مٹر سے ہم کیا بنا سکتے ہیں؟ ضرور بتائیے۔
ج: کوئی بھی چیز ایسی نہیں جس میں کوئی فائدہ نہ ہو۔ اللہ نے اپنی قدرت کاملہ سے ہر سبزی ، پھل حتیٰ کہ گھاس پھوس میں بھی فائدہ رکھا ہے۔ مٹر ایک اعلیٰ قسم کی سبزی ہے۔ اس کے کھانے سے پیشاب بھی کھل کر آتا ہے۔ فاسد رطوبات خارج ہو جاتی ہیں۔ جن لوگوں کو پیشاب کی تکلیف ہو، تھوڑا تھوڑا آتا ہو، ان کو بھی مٹر کھانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ کمزور بچوں کے لیے بہت مفید سبزی ہے۔
اس سے خون بنتا ہے اور جسم بھی موٹا ہوتا ہے۔ ایک بات کادھیان رکھیے، اسے زیادہ مقدار میںنہ کھائیے۔ زیادہ کھانے سے پیٹ میں درد ہو سکتا ہے اور قبض بھی۔ مٹر خشک اور گرم ہونے کی وجہ سے بعض لوگوں کو قبض میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ مٹر دودھ پلاتی مائوں کے لیے بہت مفید ہیں۔ ان کے کھانے سے دودھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ بچہ بھی صحت مند رہتا ہے۔
مٹر گوشت، مٹر قیمہ، آلو مٹر، آلو گاجر مٹر میتھی، آلو مٹر کے کباب اور کٹلس بنتے ہیں۔ کچے مٹر میٹھے ہوتے ہیں۔ ان کو ویسے بھی کھا لیا جاتا ہے۔ تھوڑے سے مکھن یا گھی میں مٹر کے دانے فرائی کر کے نمک وکالی مرچ چھڑک کے کھائے جاتے ہیں۔ مٹر کے دانے بھون کر نمک میں بھی شامل کرتے ہیں۔ مٹر کے نرم نرم چھلکے لے کر خاص طریقے سے چھری کے ساتھ چھیلا جاتا ہے۔ پھر کاٹ کر آلو یا قیمہ کے ساتھ یہ نرم چھلکے پکائے جاتے ہیں۔ آپ مٹر ضرور کھائیے۔ اعتدال کے ساتھ!
نمک کا زیادہ استعمال
س:ہمارے گھر میںنمک کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے کھانے سے بلڈپریشر کے مریضوں کو نقصان ہوتا ہے۔ میری والدہ دل کی بھی مریضہ ہیں۔ بڑھاپے کی بیماریاں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ مگر میں ان کو روک نہیں سکتا۔ نمک کا استعمال کیسے کم کیا جائے۔(سلیم وقاص)
ج:بہت سارے گھرانوں میں یہی حال ہے بلکہ کچھ لوگ تو چائے میں بھی نمک ڈال کر پیتے ہیں۔ تمام دن میں زیادہ سے زیادہ چائے کا ایک چمچ برابر کر کے نمک لینا چاہیے، اس سے زیادہ نہیں۔ ہم لوگ انڈے پر بھی نمک چھڑک کر کھاتے ہیں۔ انڈے میں پہلے ہی نمک ہوتا ہے۔ پھل کھاتے ہیں تو اس پر بھی نمک لگا لیتے ہیں۔
نمک کھائیے ضرور مگر اعتدال کے ساتھ۔ چالیس سال کی عمر کے بعد آہستہ آہستہ اپنی صحت کی خاطر آپ نمک کی مقدار گھٹاتے جائیں۔ آپ کو بلڈپریشر ہے تو ذرا ہاتھ روک کے نمک کا استعمال کریں۔ آپ کی صحت کے لیے بہتر ہے۔ آپ اپنی والدہ کو بتائیے کہ جب بلڈپریشر خدا نہ کرے زیادہ رہنے لگے تو صحت کے کئی مسئلے درپیش آ سکتے ہیں۔ بچوں کو بھی آپ اس بارے میں شروع سے بتائیے۔ نمک کا زیادہ استعمال صحت کے لیے اچھا نہیں۔ اپنی صحت کا خود دھیان رکھنا چاہیے۔lll