سیب ایک ہر دلعزیز اور لذیذ پھل ہے۔ اس کی خوبیوں کا اندازہ اس کہاوت سے لگایا جا سکتا ہے :An apple a day, keeps the doctor away.(روزانہ سیب کا استعمال ڈاکٹر کو پاس نہیں آنے دے گا )۔
چند سال پہلے امریکہ میں ماہرین خوراک کا ایک اجلاس ہوا تھا جس میں سیب کو متفقہ طور پر دنیا کے تمام پھلوں کا بادشاہ قرار دیا گیا اور انگور کو شہزادہ!
سیب میں نصف حصہ ٹھوس ہوتا ہے۔ اس میں زیادہ تر کھانڈ اور حیاتین ہوتے ہیں۔ سیب میں فاسفورس دیگر تمام پھلوں اور سبزیوں سے زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے۔ سیب کا چھلکا اتار کر کھانا سخت غلطی ہے۔ تازہ ترین تحقیقات نے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچا دی ہے کہ سیب کے چھلکے کی موٹائی میں وٹامن بہت بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں، اس لیے سیب کے اکسیری فوائد سے پورے طور پر مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا چھلکا جدا نہ کیا جائے۔
روزانہ نہار منہ تین چار سیب جو عمدہ پکے ہوں کھا کر اوپر سے دودھ پیا جائے تو دو ایک مہینہ میں صحت قابل رشک بن جاتی ہے۔ اعضائے رئیسہ کی تمام کمزوریاں دور ہو کر ان میں ایک نئی زندگی کی روح سرایت کرنے لگتی ہے۔
سیب ہاضمے میں مدد دیتا ہے۔ خالی معدہ سیب کھانا بھوک بڑھاتا ہے۔ رات کو سوتے وقت اور صبح نہار منہ تین چار سیب کھانا قبض کشا اثر رکھتا ہے اور اس کے علاوہ جگر کا فعل بھی تیز ہو جاتا ہے اور خون کی پیدائش کا عمل بڑھ جاتا ہے لیکن کمزوری معدہ و جگر کو دور کرنے کے لیے میٹھے سیب کی بجائے کھٹا سیب زیادہ مفید ہے۔ سیب میں فاسفورس کا جزو پایا جاتا ہے جو دماغ، رگوں اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس لیے دماغی کام کرنے والے اصحاب کے لیے سیب ایک نعمت خداداد ہے۔ اس میں فولاد بھی کافی پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ خون کے سرخ ذرات میں اضافہ کرتا ہے اور بدن کو سرخ و شاداب بنادیتا ہے۔ سیب کے مقوی قلب خواص تو زمانہ قدیم سے مسلمہ چلے آتے ہیں اور زمانہ حاضرہ میں بھی یونانی طبیب اپنے مریضوں کو ضعف قلب کے لیے سیب کا مربہ بکثرت استعمال کراتے ہیں۔
تجربات نے ثابت کر دیا ہے کہ سیب کا عرق معدے اور انتڑیوں کے لیے وافع جراثیم اور دافع بدبو ہے۔ گردوں کو صاف کرنے کے لیے بھی مفید ہے۔
سیب کے چھلکے سے نہایت لذیذ اور خوشبودار چائے تیار ہوتی ہے جو بوڑھوں اور کمزوروں کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ اس میں اگر حسب ضرورت شہد اور حسب ذائقہ رس لیموں ملایا جائے تو اس کے صحت بخش اجزا میں تین گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ چائے پیچش اور بخار محرقہ کی کمزوریاں دور کرنے کے لیے اوولٹین کا کام دیتی ہے۔ وجع مفاصل (جوڑوں کا درد) کے مریض اگر یہ چائے استعمال کریں تو خاصے افاقہ کی امید ہے۔
ہر قسم کے سردرد ہر قسم کا علاج
ایک عدد سیب چاقو سے چھیل کر نمک لگا کر نہار منہ نوش فرمالیا کریں، تین چار یوم کے استعمال سے درد سر جاتا رہتا ہے۔ ناشتے کا ناشتا اور دوا کی دوا ہے۔
آشوب چشم
سیب کا ٹکڑا لے کر چاقو سے چھیل کرلغدہ سا بنا لیں اور دکھتی ہوئی آنکھ پر رکھ کر اوپر سے ململ کی پٹی باندھ دیا کریں۔ آرام ہوگا۔
کھانسی ہر قسم
ایک پختہ سیب لے کر کوٹیں اور صاف رومال سے پانی نچوڑ لیں۔ قدرے مصری ملا کر بوقت صبح پلایا کریں، چند یوم تک استعمال کرنے سے مرض سے نجات حاصل ہوگی۔
قے
کچے سیب کا پانی نچوڑ کر قدرے نمک ملا کر پلائیں ، اسی وقت قے بند ہو کر مریض کو شفا حاصل ہوگی۔
بھوک کم ہو جانا
سیب پختہ ایک عدد لے کر کوٹ کر پانی نچوڑ لیں۔ قدرے مصری آمیز کرکے صبح کے وقت پلایا کریں۔
مقوی معده
جن حضرات کو معدہ کی کمزوری کے باعث بھوک بند ہو گئی ہو یا بہت کم لگتی ہو، انہیں چاہیے کہ تازہ سیب لے کر ان کا رس نکال لیں اور اس میں قدرے مرچ سیاہ زیرہ اور نمک ملا کر پیا کریں۔ اس سے بہت فائدہ پہنچے گا، بھوک لگے گی، کھایا پیا جزو بدن بنے گا۔
گردہ اور مثانہ کی پتھری
جو لوگ سیب کا اکثر استعمال کرتے ہیں، وہ بالعموم پتھری کی بیماری سے بچ رہتے ہیں۔ سنگ گردہ و مثانہ کے مریض کو سیب کا استعمال کرتے رہنا اگر اکسیر الاثر دوا نہیں تو کم از کم مفید غذا ضرور ہے۔
بخار
حالت بخار میں مریض کو سیب کھلانا از حد نافع ہے یہ حرارت کو تسکین دے کر بخار کو دفع کرتا ہے اگر باری کے بخار میں نوبت آنے سے پہلے مریض کو ایک دو سیب کھلا دیئے جائیں تو باری رک جاتی ہے، مگر خیال رہے مریض کو قبض نہ ہونے پائے۔
بچھو کاٹے پر
بچھو کے کاٹنے کے لیے بڑا ہی مفید نسخہ ہے۔ ٹیس وغیرہ کو اسی وقت دور کر دیتا ہے۔ مریض ایسا محسوس کرتا ہے گویا درد ہوا ہی نہیں تھا۔
تازہ سیب کو اچھی طرح کھرل کر کے درد کی جگہ پرلیپ کر دیں اور کچھ سیب کھلا بھی دیں۔ اسی وقت درد، ٹیسیں وغیرہ دور ہو کر آرام ہو جائے گا۔
کدو دانے
پیٹ کے کیڑوں کے لیے سیب کا استعمال نہایت ہی مفید ہے۔ رات کو سوتے وقت مریض کو ایک سیب کھلا دیا کریں اور بعد میں پانی نہ پینے دیں۔ ایک ہفتے کے اندر اندر تمام کرم ہلاک ہو کر پاخانے کی راہ نکل جائیں گے۔
جگر کی سستی
سیب جگر کی ستی کو دور کر کے اس کے افعال میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ اس سے صاف خون زیادہ مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔ اعضائے رئیسہ میں طاقت آتی ہے۔ خفقان دور کرتا ہے، بھوک بڑھاتا ہے روح حیوانی کو لطیف کرتا اور دل میں فرحت پیدا کرتا ہے۔
رفع قبض کے لیے
رات کو سونے سے پہلے دو یا تین سیبوں کا استعمال ، خواہ وہ بھاپ پر پکے ہوئے ہوں یا کچے یعنی بغیر پکائے نہایت نفع بخش ثابت ہوا ہے۔
معدہ میں تیزابیت کا علاج
وہ لوگ جن کے معدہ میں تیزابیت زیادہ ہو جاتی ہے۔ انہیں چاہئے کہ تازہ سیبوں کا رس خوب استعمال کریں۔ یہ رس ملین بھی ہوتا ہے معدے اور آنتوں کے نزلے، قبض، جگر اور گردوں کی خرابی دور کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوا ہے۔ اس کے استعمال سے گٹھیا اور یورک ایسڈ کی سمیت سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ ان سب صورت میں ایک کلورس روزانہ استعمال کرنا چاہئے اس کے استعمال کے بهترین اوقات کھانا کھانے سے آدھ گھنٹہ قبل اور رات کو سونے سے ذرا قبل تصور کیے جاتے ہیں۔
نوٹ: سیب کا رس نکالنے کے لیے نہایت اچھے دانے لینے چاہئیں، جنہیں رس نکانے سے پہلے خوب اچھی طرح دھو لیا جائے۔ اس رس کو صحیح حالت پر قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے ۱۶۵ درجہ حرارت پر پندرہ بیس منٹ تک گرم کر لیا جائے۔
بخار کے مریضوں کے لیے
سالم اور تازہ سیب دو عدد لیے جائیں۔ انہیں خوب دھو لیا جائے، مگر چھیلا نہ جائے۔ پھر ان کے پتلے پتلے ٹکڑے کرلیے جائیں۔ ان میں تازہ لیموں کے دو تین ٹکڑے (چھلکے سمیت) بھی شامل کرلیے جائیں، اس میں کوئی ڈیڑھ پاؤ یا آدھ کلو کھولتا ہوا نہایت صاف پانی ڈال لیا جائے۔ ٹھنڈا ہونے پر اس کا محض پانی چائے کی پیالی میں لے لیا جائے۔
دوسیبوں کو تنور میں سینک لیا جائے یا کسی کڑاہی وغیرہ میں بھون لیا جائے اس طرح کہ وہ سینک کر پک جائے، اسے بھی کسی چائے دانی یا برتن میں رکھ کر اس میں ڈیڑھ پاؤ یا آدھ کلو کھولتا ہوا مگر نہایت صاف پانی ڈال دیا جائے۔ ٹھندا ہونے پر اسے نتھار لیا جائے۔ سیب کی یہ چائے بخار کے مریضوں کے لیے نہایت ہی مفید شے ثابت ہوتی ہے۔
افزائش حسن کے لیے
خوبصورتی چاہنے والے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے اس سے بڑھ کر اور کوئی دوا نہیں کیونکہ اس کا باقاعدہ استعمال رخساروں پر سرخی لاتاہے۔
دماغی بیماریوں میں
دماغی بیماریوں، نیز کھانسی، تپ محرقہ اور تپ دق میں سیب کا رس دیا جانا چاہئے خالی پیٹ کھانے سے قبض کھلتا ہے، کھانے کے بعد لیا جائے تو قبض کرتاہے۔
ایک امریکی ڈاکٹر کی رائے میں وٹامن سی کا سب سے زیادہ حصہ اس کے چھلکے میں ہوتا ہے اس لیے جہاں تک ہوسکے سیب کا چھلکا نہیں اتارنا چاہئے۔ چھلکا اتارنے سے اس کے وٹامنوں کا بیشتر حصہ ضائع ہو جاتا ہے۔ سیب خوب چبا کر کھانا چاہئے۔ تاکہ اس کے مفید اجزا دانتوں اور مسوڑھوں پر اپنا اثر چھوڑ سکیں اور چھلکا بھی بار یک پس جائے ۔ اگر یہ اچھا نہ لگے تو پتلا سا چھلکا اتار لینا چاہئے۔
پیچش کے لیے
مغربی دنیا کے مشہور ڈاکٹروں نے سیب کو پیچش کی اکسیر دوا بتایا ہے ۔ سیب کے بیج کا خشک پوڈر بھی تیار کیا گیا ہے جو پیچش کے مریضوں کو دیا جاتا ہے۔
عورتوں کو خاص طور پر سیب زیادہ مقدار میں کھانا چاہئے۔ بچہ پیدا ہونے سے پہلے اس کا کثرت استعمال عورتوں کو بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ چھوٹے بچوں والی ماؤں کے لیے بھی سیب بہت مفید بیٹھتا ہے چھ ماہ کے بچوں کو عمدہ قسم کے سیب کا رس دینے سے ان کی نشو و نما تیزی سے ہوتی ہے۔
دانت نکلتے وقت
تازہ سیب کی ایک دو پھانکیں ہر روز دینے سے بچہ دانت بڑے آرام سے نکالتا ہے اور اس کے مسوڑھوں کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔ سیب کا مربہ بھی بنایا جاتا ہے جو قوت بخش ہوتا ہے اور خونی دست کو روک دیتا ہے۔