قال رسول اللّٰہﷺ امرکم بذکر اللّٰہ کثیراً، ومثل ذلک کمثل رجل طلبہ العدو سراعا حتی اتی حصنا حصینا فاحرز نفسہ فیہ، وکذلک العبد لا ینجو من الشیطان الا بذکر اللّٰہ۔ (ترمذی)
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا : میں تم کو زیادہ سے زیادہ اللہ کے ذکر کی تلقین کرتا ہوں، اور ذکر کی مثال ایسی سمجھو جیسے کسی آدمی کا اس کے دشمن نہایت تیزی کے ساتھ پیچھا کررہے ہوں اور وہ بھاگ کر کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے لے، اسی طرح بندہ شیطان سے نہیں بچ سکتا ہے مگر خدا کی یاد کے سہارے۔‘‘
تشریح
اللہ کی یاد کا مطلب ہے خدا کی ذات و صفات، اس کی عظمت و جبروت، اس کا رحم و کرم اور اس کا بطش و انتقام غرض جملہ صفات کا شعور رکھنا زندہ اور طاقتور شعور! یہ شعور جتنا طاقتور ہوگا اسی تناسب سے شیطان و نفس امّارہ کے حملوں سے محفوظ رہے گا، یہ فرض نمازیں، یہ نوافل و تہجد اور یہ اذکار اور دعائیں جو حضور ﷺ نے سکھائی ہیں اسی ہمہ وقتی یاد پیدا کرنے اور قائم رکھنے کی تدابیر ہیں بشرطیکہ آدمی انھیں یاد کرے، ان کے معنیٰ و مفہوم کو جانے، اور بار بار پڑھے۔