آم برصغیر کا مشہور اور پسندیدہ پھل ہے جو پوری دنیا میں بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ ہم ہندوستانی اسے پھلوں کا راجہ کہتے ہیں۔ یہ قبض کو دور کرتا ہے۔ آم کی تاثیر گرم ہوتی ہے۔ چنانچہ سرد مزاج والوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ آم خون بناتاہے اور قوتِ باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ بے خوابی میں بھی یہ فائدہ مند ہے۔ پکا ہوا آم اگر اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تو ہر آدمی کے لیے مفید ہوتا ہے۔
اگر آم چوسنے کے بعد کچے دودھ کی لسی پی لی جائے یا جامن کھالیے جائیں تو صالح خون پیدا ہوتا ہے۔ خون کی کمی کے مریضوں کو آم اس طریقے سے استعمال کرنا چاہیے کہ پکے ہوئے اور میٹھے آموں کا رس ایک پاؤ لے لیں اور اس میں گائے کا تازہ دودھ ایک پاؤ کے قریب ملا لیں۔ آدھی چھٹانک کے قریب گائے یا بھینس کا خالص گھی، ایک چمچہ ادرک کا رس اور حسبِ خواہش چینی ملا کر دو مہینے تک استعمال کرنے سے چہرے پر خون جھلکنے لگتا ہے۔ یہ دوا قوت باہ اور افزائش خون کے لیے ازحد مفید ہے۔
٭ گرم مزاجوں کے لیے آم کا زیادہ استعمال منع ہے۔ لسی آم کی گرمی کو اعتدال پر لاتی ہے۔
٭ ہمارے ہاں کچے آم کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے لیکن اس کازیادہ استعمال صحت کے لیے مفید نہیں۔
٭ کچے آم کو آگ میں بھون لیں۔ پھر اس کا شربت بناکر استعمال کریں۔ یہ شربت ٹھنڈا ہوتا ہے اور لو لگ جانے میں بے حد مفید ہے۔
٭ آم کے سبز پتوں کو چلم میں رکھ کر کش لگانا بواسیر کو دور کرتا ہے۔ اس کے خشک پتوں کی راکھ مسوڑوں کے درد میں بطور منجن استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔
٭ آم کی گٹھلی کا گودا بھون کر الائچی خورد میں ملا کر دینا پیچش اور خونی دستوں کے لیے از حد مفید ہے۔
٭ دست آنے پر آم کی چھال کا سفوف تازہ پانی کے ساتھ دن میں ۳ مرتبہ چار چار ماشہ کھانے سے آرام آجاتا ہے۔ یہی چھال رات کو ایک تولہ کے قریب لے کر پانی میں بھگو دیں اور صبح کو پی لیں۔ چالیس روز تک یہی عمل دہرانے سے سوزاک میں فائدہ ملتا ہے۔
٭ حیض کی خرابیاں دور کرنے کے لیے بھی آم کی چھال ابال کر دینے سے شفا ہوتی ہے۔ کچا آم بھوک لگاتا ہے اور صفرا کی زیادتی کو دور کرتا ہے۔
٭ کچے آموں کا گڑینا بنا کر استعمال کرنا مفید ہے۔ اس سے بھوک اچھی لگتی ہے۔ گرم مزاجوں کے لیے اس کا استعمال مفید ہے۔
٭ سرد بلغمی امراض والوں کے لیے اور وہ لوگ کے لیے جو نزلہ و زکام میں مبتلا رہتے ہیں نیز دمہ و کھانسی کے مریضوں کے لیے آم کا استعمال مناسب نہیں۔
٭ آم کھانے کے بعد چند عدد جامن کھانے سے وہ جلد ہضم ہوجاتے ہیں۔ جامن آم کا مصلح ہے۔
٭ کچے اور ترش آم کے کثرت استعمال سے اعصاب اور جگر پر مضر اثر ہوتا ہے۔ دودھ بھی آم کے مضر اثرات کا توڑ ہے۔ آم کھانے کے بعد دودھ کی کچی لسی پینی چاہیے۔
آم سے امراض کا علاج
کچے آم کو آگ میں تھوڑی دیر رکھ کر اس کا رس نچوڑ لیں۔ پھر اس میں قدرے چینی ملا کر برف سے ٹھنڈا کرکے پلائیں۔ اس کے علاوہ یہ نسخہ لو لگنے، غشی پیدا ہونے، گرمی کو دور کرنے، صفرا کے جوش کو توڑنے اور پیاس کو مٹانے کے لیے بڑا موثر اور زود اثر ہے۔ یہ صفراوی بخار کے لیے بھی اکسیر ہے۔ آم کی جڑ مریض کے ہاتھ پر باندھ دیں۔ اگر بخار چڑھنے سے پہلے باندھ دی جائے تو بخار نہیں چڑھے گا۔
آنکھوں کی جن بیماریوں کے لیے آم کا علاج مفید ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
آشوب چشم: اگر آنکھیں گرمی کے باعث دکھتی ہیں تو خشک ہوں گی۔ ان سے پانی نہ بہتا ہوگا۔ مریض کو آنکھوں میں جلن محسوس ہوگی۔ نیز آنکھیں موسم گرما ہی میں دیکھیں گی۔ ایسے مریض کو یہ نسخہ استعمال کرائیں۔ آم کی کچی امبیاں پیس کر دکھتی ہوئی آنکھوں پر باندھیں۔ بفضلہ تعالیٰ آرام ہوجائے گا۔
اکسیر اسہال
٭ آم کی گٹھلی کی مینگ پیس کر کانجی شامل کرکے ناف پر لگائیں۔ دست بند ہوجائیں گے۔ آم کی چھال دہی کے پانی کے ساتھ پیس کر مریض کی ناف کے گردا گر لیپ کریں تو دست فوراً بند ہوجائیں گے۔
٭ آم کی انتر چھال کو پیس لیں۔ پانی میں حل کرکے قدرے چینی ملا کر مریض کو پلائیں۔ دوا کے حلق سے نیچے اترتے ہی دست فوراً بند ہوجاتے ہیں۔
٭ آم کی گٹھلی کی تین سالہ پرانی مینگ تریاقی اثر رکھتی ہے۔ پرانے دستوں میں اس کو پیس کر چھ ماشہ کی مقدار میں گائے کے دودھ کے ساتھ پھانک لیں۔ پرانے دست اور پیشاب کی زیادتی کے لیے اکسیر ہے۔
٭ آم کی پرانی گٹھلی کو پیس کر سفوف بنائیں اور ایک حصہ سفوف میں شکر نصف حصہ ملا کر چھ ماشہ تازہ پانی سے دیں۔ پیچش کے لیے اکسیر ہے۔
٭ ہیضہ اور طاعون کے دنوں میں آم کا اچار حفظ ما تقدم کے لیے استعمال کریں۔ ان دونوں وبائی امراض سے محفوظ رہیں گے۔