حجاب کے نام

جہیز کی بیماری

ماہ جنوری کا شمارہ دیکھتے ہی کچھ عجیب سا لگا۔ کیونکہ ٹائٹل کا یہ انداز نیا تھا۔ اس پر چھپی خبروں کے تراشے غور سے پڑھے تو سماج کے سلگتے مسئلہ کی طرف ذہن فوراً چلا گیا۔جہیز اس وقت ہندوستان ہی کا نہیں بلکہ جزیرۂ نمائے ہندوپاک کا رستا ہوا ناسور ہے اور اس نے اب تک کروڑ سے زیادہ عورتوں کی جانیں لی ہیں۔ اور اس کی شکار خواتین کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ اخبارات میں جاری ہونے والے اعداد و شمار کا اگر دس سال کا حساب لگایا جائے تو شاید حقیقت یہ سامنے آئے کہ تاریخ انسانی میں واقع ہونے والے بڑے بڑے حادثات اور وباؤں میں بھی اس قدر جانی نقصان نہ ہوا ہوگا جتنا دس سالوں میں جہیز کے سبب ہوا ہے۔محترمہ رانی جیٹھ ملانی نے جہیز کے سبب اموات کی تعداد سالانہ ڈیڑھ لاکھ بتائی، اگر اسے دس سے ضرب کردیا جائے تو یہ تعداد پندرہ لاکھ ہوجائے گی۔ میں سوچتی ہوں کہ کیا گذشتہ دس سالوں میں کسی ایک بیماری سے اس قدر اموات ہوئی ہیں۔ نہیں اس ترقی یافتہ دور میں کسی طاعون، ہیضہ یا فلو سے اتنی اموات نہیں ہوئیں۔ اور نہ سالانہ ہوتی ہیں۔ لیکن جیسے ہی کوئی بیماری آتی ہے پوری دنیا متحرک ہوجاتی ہے۔ اب برڈ فلو ہی کو لیجیے، پوری دنیا کے سائنس داں تحقیقات میں لگے ہیں اور آئے دن اخبارات میں مضامین چھپ رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ ملک میں پھیلی اس بیماری پر نہ کوئی تحقیق و ریسرچ ہے اور نہ بچاؤ کی تدابیر۔ سماج اور معاشرہ اندھا بہرا ہوگیا ہے۔ اسے دلہنوں کی چیخیں سنائی نہیں دیتیں اور نہ ان کے جلے ہوئے جسم نظر آتے ہیں۔ آتے تو ہمیں بھی نہیں مگر جب ہماری اپنی کوئی اس مرض کا شکار ہوتی ہے تو احساس ہوتا ہے۔ مگر عملاً ہم کسی تبدیلی کی طرف بڑھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ پتہ نہیں ہم کب جاگیں گے اور جاگیں گے بھی یا نہیں۔

نکہت نازنین، میران پور(شاہجہاں پور)

تعریف کے دو بول

حجاب اسلامی کا تازہ شمارہ ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ تعریف کرنے کو جی چاہتا تھا لیکن آپ کے پچھلے اس مضمون کو پڑھنے کے بعد واقعی ہمیں اپنی کوتاہی کا احساس ہوا۔ لیکن اداریے کے الفاظ کہ ’’قارئین صرف ستائشی خط لکھ کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔‘‘یاد آگیا۔ بس اتنا کہنا چاہوں گی کہ کسی بھی مشن یا تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے اگر اس کی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش ضروری ہے تو وہیں اس کی کامیابی اور حوصلہ افزائی کے لیے تعریف کے دو بول کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ اگر سبھی لوگ صرف ایک پہلو پر نظر رکھیں گے تو یہ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ ہم اچھائیوں کو نظر انداز کرکے اپنے قلم کو روک نہیں سکتے۔اس کے ساتھ ہی میں یہ مشورہ دینا چاہوں گی کہ حجاب اسلامی میں اسلامک کوئز کا بھی اضافہ کردیا جائے تاکہ دینی معلومات کی چاہت ہم لوگوں میں اور بھی زیادہ ہو۔

صبا پروین، جمشید پور

]ستائش کے لیے شکریہ! ہماری خواہش ہے کہ آپ دونوں پہلوؤں پر یکساں نظر رکھیں اور خامیاں اور نقائص سے بھی آگاہ کریں۔ مفید مشورے بھی دیتی رہیں تاکہ حجاب اسلامی کو اور زیادہ بہتر بنایا جاسکے۔ ایڈیٹر[

گڑیا کا انتقال

ماہِ فروری کا رسالہ ملا۔ یہ پڑھ کر افسوس ہوا کہ گڑیا کا انتقال ہوگیا۔ تکلیف دہ بات ہے کہ میڈیا کے لوگ اس کے انتقال کے بعد بھی اسے نشانہ بنانے سے نہیں چوک رہے ہیں۔ اب اس کی زندگی پر فلم بناکر وہ کیا تماشا کرنا چاہتے ہیں۔بہتر ہوتا کہ آپ نے انتقال کی تاریخ ۲۷؍جنوری کے ساتھ سنہ عیسوی بھی دیا ہوتا۔ حجاب کے دیگر مضامین بھی پسند آرہے ہیں۔

دلشاد فاطمہ، پرلی، مہاراشٹر

خواتین کے اہم مسائل

پچھلے کچھ دنوں سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حجاب اسلامی نے کچھ الگ راہ بنانے کی تحریک شروع کردی ہے۔ یہ اچھا ہے کہ عورت کے اہم مسائل پر بے باکانہ لکھا جائے اور رائے دی جائے لیکن اس سلسلے میں اسلامی نقطہ نظر کی پابندی ضروری ہے۔ عورت اور ایمپاورمنٹ اور جہیز کے سلسلے میں جس زور بیان کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس میں اسلامی نقطۂ نظر کی پابندی بھی نظر آتی ہے۔ سعادت صاحب نے اپنے مضمون میں اہم سوالات اٹھائے ہیں۔ اور اچھا تب ہوگا کہ جب خواتین کے درمیان ان مسائل پر غوروفکر ہو۔

سلمیٰ، اناؤ، یوپی

مرد و خواتین ایک دوسرے کے معاون ہیں

ماہ فروری کا شمارہ ملا۔ عورت اور امپاورمنٹ پر خصوصی مضامین اور ٹائٹل بہت ہی دلکش محسوس ہوئے۔ محترمہ زینت کوثر کا یہ احساس کہ اسلام نے عورت کو مردوں کا مدمقابل نہیں بلکہ معاون و مددگار بنایا ہے، بے حد اہم ہے۔ آج کل شہروں میں عورتوں کی ہونے والی کسی بھی کانفرنس میں عورت اور مرد کو مدقابل کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔ جس سے گھروں میں کشمکش پروان چڑھ رہی ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ مرد و خواتین کی صحیح حیثیت کو بار بار واضح کیا جائے تاکہ مسلم گھرانے فیمنسٹوں کی سازشوں سے محفوظ ہوسکیں۔ مغربی معاشروں میں طلاق کا بڑھتاگراف، جنوبی ایشاء میں خواتین کے خلاف تشدد اسی سازش کا نتیجہ ہے۔ حجاب کی یہ پیشکش قابل مبارکباد ہے۔

تحسین فاطمہ، لکھنؤ، یوپی

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146