قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ لاَ تَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی تُؤْمِنُوْا، وَلاَ تُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی تَحَابُّوْا، اَوَلاَ اَدُلُّـکُمْ عَلٰی شَیْئٍ اِذَا فَعَلْتُمُوْہُ تَحَابَبْتُمْ؟ اَفْشَوا السَّلاَمَ بَیْنَکُمْ۔ (مسلم ـــــ ابوہریرہؓ)
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: تم جنت میں نہیں جاسکتے جب تک مومن نہیں بنتے، اور تم مومن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو، کیا میں تمھیں وہ تدبیر نہ بتاؤں جس کو اگر کرو تو آپس میں محبت کرنے لگوگے وہ تدبیر یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو۔‘‘
تشریح: یعنی ایمان و اسلام کا تقاضا ہے کہ آپس میں محبت ہو، اورمحبت پیدا کرنے کا اکسیری نسخہ یہ ہے کہ آپس میں سلام کو رواج دو، بہ شرطے کہ لوگوں کو سلام کے معنی و مفہوم معلوم ہوں اور السلام علیکم کی روح سے واقف ہوں۔
ـــــــــــــــ
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ اِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ رِضْوَانِ اللّٰہِ لاَ یُلْقِیْ لَھَا بَالاً یَرْفَعُ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَاتٍ، وَ اِنَّ الْعَبْدَ لَیَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ مِنْ سَخَطِ اللّٰہِ لاَ یُلْقِیْ لَھَا بَالاً یَھْوِیْ بِہَا فِیْ جَہَنَّمَ۔ (بخاری ـــــ ابوہریرہؓ)
’’رسول اللہﷺ نے فرمایا: بندہ ایک بات اپنی زبان سے نکالتا ہے جو خدا کو خوش کرنے والی ہوتی ہے، بندہ اس کو اہم نہیں جانتا لیکن اللہ اس بات کی وجہ سے اس کے درجے بلند کرتا ہے۔ اسی طرح آدمی خدا کو ناراض کرنے والی بات بول جاتا ہے اور اس کو کوئی اہمیت نہیں دیتا، حالاں کہ وہی بات اسے جہنم میں لے جا گراتی ہے۔‘‘
تشریح: اس حدیث کا منشا یہ ہے کہ آدمی اپنی زبان کو بے لگام نہ ہونے دے، ایسی بات نہ بولے جو جہنم میں لے جانے والی ہو۔