جھونکا ہوا کا تھا کوئی آیا گزر گیا
پھر بھی یہاں سے جو بھی گیا چشم تر گیا
دیکھا جو تم نے گیسوئے عالم سنور گیا
جب پھیر لی نگاہ تو عالم بکھر گیا
احساس تو ضرور ہوا، دیر میں مگر
جیسے کوئی قریب سے ہوکر گزر گیا
بن کر جو اضطراب کبھی دل میں تھا نہاں
نغمات میں وہ درد تمھارا اتر گیا
رنگِ شفق تھا، بھیگی ہوئی شام تھی مگر
پیوست دل میں درد ترا کون کر گیا
ہر لمحۂ حیات میں جیسے کہ اے فرازؔ
کوئی فسوں سا اپنی نگاہوں کا بھر گیا