مختصر سی یہ زندگانی ہے
تیری میری یہی کہانی ہے
جو لگاتا ہے آگ دریا میں
وہ تری آنکھ کا ہی پانی ہے
تیری صورت کو روز پڑھتا ہوں
یہ صحیفہ تو آسمانی ہے
دھوپ ہی دھوپ ہے مرے سر پر
دوستوں کی یہ مہربانی ہے
ہے ندی کا پہاڑ سے رشتہ
اس لیے موج میں روانی ہے
اور قصے سنائیے جاویدؔ
عشق کی داستان پرانی ہے