ماں بچے کی صحت

ڈاکٹر عندلیب حیدر

’’اگر آپ ماں بننا چاہتی ہیں تو پہلے سے اپنے آپ کو اس کے لیے تیار کرنا ہوگا۔‘‘ یہ الفاظ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام ہونے والی ’’زچہ بچہ کانفرنس‘‘ کے پہلے الفاظ تھے۔ یعنی ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دے سکتی ہے۔ بہت زیادہ تحقیق کے بعد ماہرین نے کچھ ایسے وٹامنز تلاش کیے اور ادویات ایجاد کی ہیں جن کے استعمال سے زچہ وبچہ دونوں کی صحت اچھی ہوسکتی ہے۔

اس پورے عمل کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

۱- حمل سے پہلے تیاری

۲- حمل کا دورانیہ

۳- زچگی

۴- پیدائش کے دوران ماں، بچے کی حفاظت

۱-حمل سے پہلے تیاری

اگر کوئی شادی شدہ جوڑا بچے کا خواہشمند ہے تو انھیں چاہیے کہ دونوں اپنے آپ کو ذہنی اور نفسیاتی طور پراس ’’خوبصورت تحفے‘‘ کو لینے کے لیے تیار کریں۔ عورت کا جسمانی طور پر صحت مند ہونا، انتہائی ضروری ہے کیونکہ بچے کی ذہنی اور جسمانی نشوونما دونوں ہی ماں کے جسم سے وابستہ ہیں۔ یہ قدرتی بات ہے کہ ایک صحت مند جسم ایک صحت مند دماغ کا مالک ہوتا ہے اور اگر ماں جسمانی طورپر کمزور ہوگی تو یقینا بچہ بھی کمزور اور لاغر پیدا ہوگا، جیسا کہ ہمارے ہاں اکثر متوسط طبقے میں دیکھنے میں آتا ہے۔ ہم یہاں چند ایسے حیاتین کا ذکر کرتے ہیں جو ماں کے جسم کو اس قابل بنادیتے ہیں کہ وہ اچھی طرح سے بچے کی نشوونما کرسکے۔

وٹامن ای

حیاتین ای چیکو، لیچی اور آم میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں اور مردوں میں قوت مردانہ اور عورتوں کے جنسی غدود کو طاقت بخشتے ہیں۔ آم کا استعمال دودھ کے ساتھ بہترین غذا ہے۔خصوصاً مردوں کے لیے۔

وٹامن اے

یہ ہمارے جسم کے غدودوں کو ہارمونز بنانے میں مدد دیتا ہے جس سے زنانہ و مردانہ جنسی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر یہ عورت کے جسم کی اندرونی ساخت کو بچے کی بہترین نشوونما کے قابل بناتا ہے۔ حیاتین اے کی کمی سے اسقاطِ حمل کے خطرات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں لہٰذا اس کمی کو پورا کرنا چاہیے۔ وٹامن اے کی بہت سی مقدار دودھ اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے۔

وٹامن ایف

اس کی کمی کے باعث عورتوں کو ماہواری خون کے بہاؤ یا اس میں رکاوٹ کی شکایت ہوتی ہے اور مردوں میں قوتِ مردانہ کی کمی ہوجاتی ہے۔ وٹامن ایف سبزیوں، مکئی، زیتون، سویابین، سورج مکھی اور مونگ پھلی میں پایا جاتا ہے۔

نمکیات میں میگنیشیم اور پوٹاشیم کا استعمال بھی ضروری ہے۔ پوٹاشیم، میگنیشیم اور جست (زنک) انسانی جسم کے خلیے بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

۲- حمل کا دورانیہ

حمل کے ابتدائی ایام میں عورت کو انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ حاملہ کو چاہیے کہ وہ جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی اپنے آپ کو خوش اور مطمئن رکھے۔ حاملہ عورت کو چاہیے کہ وہ اپنی گھریلو ناچاقیوں اور ناہمواریوں کو اپنے ذہن میں جگہ نہ دے بلکہ انھیں نظر انداز کرنے کی کوشش کرے۔ حمل ٹھہرنے کے پہلے دن سے لے کر تین سال کی عمر تک بچہ دماغی اور نفسیاتی طور پر اپنی شخصیت کو مکمل کرتا ہے۔ اس عرصے میں جو کچھ اس کی ماں کرتی ہے اسی کے مطابق بچے کی شخصیت بنتی ہے۔

حمل کے عرصے میں عورت کو چاہیے کہ وہ کوئی مشقت طلب کام نہ کرے جس سے اس کے پیٹ کے پٹھے متاثر ہوں۔ ابتدائی پانچ ماہ تک بچہ منجمد خون سے انسانی جسم میں تبدیل ہورہا ہوتا ہے۔ اس دوران کسی قسم کی بے احتیاطی بچے کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے اور اگلے چار ماہ کے دوران حاملہ کی کوئی بھی غلطی اس کی اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، یا ہوسکتا ہے خدانخواستہ وہ آئندہ کے لیے ماں بننے کے قابل نہ رہے۔ اگر کوئی عورت حمل سے پہلے ورزش کی عادی ہو تو اسے چاہیے کہ ڈاکٹر کے مشورے سے ہلکی پھلکی ورزش کرلیا کرے، لیکن بہتر یہ ہے کہ ورزش کے بجائے میل آدھ میل پیدل چل لیا جائے کیونکہ اس سے بلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے۔

بہت سی خواتین کو حمل کے دوران قے اور متلی کی شکایت ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ بہت زیادہ کمزور ہوجاتی ہیں، انھیں چاہیے کہ کسی ماہر امراض نسواں سے مل کر اپنے جسم کے مطابق بی کمپلیکس کے انجکشن لگوائیں۔ ایک یا دو انجکشن لگنے کے بعد یہ تکلیف دور ہوجائے گی۔

حاملہ عورت کھانا کھاتے وقت ہمیشہ اس بات کا خیال رکھے کہ وہ دو افراد کے لیے کھانا کھا رہی ہے۔ یعنی اپنے لیے اور اپنے بچے کے لیے۔ اسے چا ہیے کہ وہ دودھ، کچی سبزیاں اور پھل زیادہ مقدار میں استعمال کرے، خاص طور پر وٹامن سی کیونکہ یہ حیاتین بچے کے ریشے اور پٹھے بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔

دورانِ حمل کا آخری مرحلہ بچے کے لیے تیاری کا ہے۔ اگر پیدائش سردیوں میں متوقع ہو تو بچے کے گرم کپڑے، سویٹر، موزے، کمبل وغیرہ ہر چیز پہلے سے تیار رکھیں اور اگر پیدائش گرمیوں میں متوقع ہو تو ہلکے پھلکے کپڑوں کا انتظام پہلے سے ہونا چاہیے اور زچہ و بچہ کو ایسی جگہ رکھنا چاہیے جہاں گرمی بہت زیادہ نہ ہو۔

۳- زچگی

زچگی کے متعلق ہماری بڑی بوڑھیاں اس قسم کی کہانیاں سنا دیتی ہیں کہ نئی شادی شدہ خواتین شروع ہی سے زچگی کے مرحلے تک خوفزدہ رہتی ہیں اور یہی خوف ان کی زچگی کی تکلیف میں اضافہ کردیتا ہے۔ اگر آپ صحت مند ہیں تو آپ کو کسی قسم کی پریشانی کی ضرورت نہیں۔ نویں مہینے ڈاکٹر سے رجوع کیجیے اور اگر کوئی ہنگامی صورت نہیں تو کوشش کیجیے کہ پیدائش گھر پر ہی ہو کیونکہ اس وقت آپ کو نہایت ہمدردی اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے جو اسپتال کا عملہ نہیں دے سکتا۔ بعض ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ بچہ جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو اس کے کان چونکہ شور سے آشنا نہیں ہوتے، وہ ڈر کے مارے رونا شروع کردیتا ہے، لہٰذا زچہ کے پاس شور شرابے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

۴- پیدائش کے دوران ماں بچے کی حفاظت

پیدائش کا درد شروع ہونے پر عورت کو چاہیے کہ وہ آہستہ آہستہ پیدل چلنا شروع کردے اور دردِ زہ بڑھ جانے پروہ اکڑوں بیٹھے۔ بچے کی پیدائش کے بعد بچے کو نیم گرم پانی سے غسل دیا جائے۔ اسے کپڑے پہنا کر ماں کے پاس لٹا دیجیے۔ زچہ کو فوری طور پر ثقیل چیزیں کھانے کے لیے نہ دیجیے کیونکہ اگر وہ ہضم نہ کرسکی تو یہ اس کے لیے اور بچے کی صحت کے لیے نامناسب ہے۔ دودھ میں کارن فلیکس، سونٹھ کا حلوہ اور ہلکی پھلکی چپاتی شوربے میں بھگو کر دی جاسکتی ہے۔ کارن سوپ اور یخنی بھی بہتر ہے۔ بچے کو فوری طور پر ماں کا دودھ دینا چاہیے۔ بعض خواتین تین دن تک بچے کو ماں کا دودھ نہیں دیتیں۔ ان کا خیال ہے کہ شروع میں دودھ زہریلا ہوتا ہے، لیکن ایسی کوئی بات نہیں۔ آپ فوری طور پر بچے کو اپنا دودھ پلاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے کوئی گرائپ واٹر یا گھٹی وغیرہ بھی دے سکتی ہیں۔ جس سے بچے کا معدہ صاف ہو جائے۔

پہلے دن سے پانچ سات دن تک بچہ کالے یا گہرے سبز رنگ کا پاخانہ کرے گا۔ اس میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سبھی بچے شروع میں ایسا ہی کرتے ہیں۔ تین ماہ تک بچہ تقریباً ہر وقت سویا رہتا ہے، صرف اسی وقت جاگتا ہے، جب اسے بھوک محسوس ہو۔

بعض خواتین اپنی جسمانی خوبصورتی کے ختم ہوجانے کے ڈر سے بچے کو دودھ نہیں پلاتیں۔ یہ بہت غلط بات ہے۔ اس سے بچے کی صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ دودھ نہ پلانے والی عورت ابتدائی دو تین ماہ تک خود بھی اذیت کا شکار رہتی ہے کیونکہ اس کی دودھ کی تھیلیاں بھر کر اکڑ جاتی ہیں جن کی وجہ سے اس کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور چھاتی کے سرطان کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ لہٰذا آپ اپنے بچے کو اپنا دودھ پلائیے۔ ہمیں امید ہے کہ مندرجہ بالامضمون سے آپ کو ماں اور بچے کی صحت کے بارے میں ابتدائی معلومات مل گئی ہوں گی۔ ہم آپ کے مشورے اور آراء کے منتظر ہیں۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں