مشکلات میں گرفتار پردیسی
چند برس سعودیہ میں گزارے۔ واپس وطن آیا تو اخراجات کی بھرمار نے پریشان کردیا۔ بچوں کی تعلیم اور گھر کے خرچ پر ہزاروں روپے اٹھ جاتے۔ اللہ سے مدد کی دعا مانگتا رہا۔ آخر ایک دوست کی وساطت سے امریکہ کا ویزا ملا ، اب یہاں کام کرنے کی مشین بن گیا ہوں۔ پورا مہینہ صبح سے شام تک کام کرتا اور تھک کر سوجاتا ہوں۔ پھر صبح وہی کام۔
بچیوں کی شادی ہوگئی، لڑکے پڑھ رہے ہیں۔ میں معمولی رقم رکھ کر باقی وطن اپنے گھر بھیج دیتا ہوں۔ گھر کا خرچہ ٹھیک چل رہا ہے مگر میرے پاس رقم محفوظ نہیں، لاکھ دو لاکھ روپے بھی نہیں جو ساتھ لے آؤں۔ بیوی بچوں سے روزانہ بات ہوجاتی ہے۔ گھر کا ہر مسئلہ میرے سامنے ہے۔ پچاس سال کا ہوچکا ہوں۔
بیگم کہتی ہے کہ واپس آجاؤ مگر میں یہ سوچ کر رک جاتا ہوں کہ دوبارہ امریکہ نہیں آسکوں گا۔ میں خود پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کرتا، سوائے پیٹ بھرنے کے۔ ایک بیٹا تعلیم مکمل کرچکا مگر شاید وہ باپ کی کمائی کو اپنا حق سمجھتا ہے کہ گھر بیٹھا روٹیاں توڑ رہا ہے۔ دوسرا زیرِ تعلیم ہے۔
میرے اہلِ خانہ نے زندگی کی ضروریات بڑھا لی ہیں، امریکہ کی کمائی بھی اب پوری نہیں پڑتی۔ دوسرے بیوی شک کرتی ہے کہ میں نے یہاں شادی کررکھی ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتی کہ میں محنت مشقت سے حلال روزی کما رہا ہوں، اگر وہ بچت کرلیتی تو آج میں آرام سے اپنے وطن چلا آتا۔ پردیس، ڈھلتی عمر اور گھریلو پریشانیوں نے مجھے پریشان کردیا ہے۔ آپ کے رسالے کا پرانا قاری ہوں۔ گھر میں بھی رسالہ باقاعدگی سے آتا ہے۔ بتائیے میں کیا کروں؟ آپ کے مشورے کا منتظر ہوں۔
(ایک پریشان حال قاری، امریکہ)
lاس دنیا کے کھیل نیارے ہیں۔ آپ کی بیگم کو چاہیے تھا کہ وہ ہر ماہ معقول رقم بچالیتیں۔ میں نے ایسی کئی خواتین دیکھی ہیں جو روزانہ دس پندرہ روپے کی بچت کرکے رقم جمع کرتی اور وقت پڑنے پر شوہر کو دے دیتی ہیں۔ آپ اپنی بیوی سے یہ کیوں نہیں کہتے ’’اگر تم نے بچت کی ہوتی، تو آج میں واپس آکرکوئی کاروبار کرلیتا۔‘‘
عقل مند عورتیں بچت کرلیتی ہیں۔ اب آپ کو چاہیے کہ تنخواہ کا چوتھائی حصہ اپنے پاس رکھیں۔ وطن میں بچت نہیں ہوسکتی، آپ تو کرسکتے ہیں۔ آپ کو شروع سے اپنے پاس رقم محفوظ رکھنی چاہیے تھی۔ ڈالروں کی برسات دیکھ کر گھر والوں نے اپنی ضروریاتِ زندگی بڑھا لیں۔ بقول آپ کے بڑا بیٹا سہارا نہیں بن سکتا، دوسرا چھوٹا ہے۔ شکر ہے کہ بچیوں کا شادیاں کردیں، یوں ایک بڑا فرض ادا ہوگیا۔
ظاہر ہے آپ کی دوری بیوی کو کھٹکتی ہے مگر اب اس عمر میں اسے بھی ٹھنڈے دل سے سوچنا چاہیے کہ آپ نے اہلِ خانہ کے لیے بہت بڑی قربانی دی ہے۔ پردیس میں رہنا آسان نہیں۔ بہرحال آپ نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے، اب آپ اپنے پاس کچھ رقم ضروررکھیے۔ گھر والے تو مال مفت سمجھ کر اپنی ضروریات بڑھاتے رہے۔ وہ محدود آمدنی میں گزارا کریں اور بیٹے کو بھی چاہیے کوئی کام کاج کرے۔ آخر وہ کب تک باپ کی کمائی پر گزارا کرے گا؟
آپ بیگم کی باتوں کی پروانہ کیجیے اور کم از کم ڈیڑھ سال امریکہ میں رہیے۔ یقینا آپ کو دوبارہ امریکی ویزا نہیں ملے گا۔ دو تین لاکھ روپے جمع کرکے واپس آجائے۔ خالی ہاتھ آئیں گے تو کوئی آپ کا ساتھ نہیں دے گا۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے۔ بہوئیں بھی حقیر جانیں گی۔ مفلس آدمی پر کوئی دھیان نہیں دیتا۔ آپ کی بیگم کو سوچنا چاہیے کہ آپ پردیس میں تنہا رہتے ہیں، آپ کو سہارے کی ضرورت ہے نہ کہ مزید پریشان کردیا جائے۔ آپ عمر کا آخری دور گھر والوں کے ساتھ ہی گزاریے، مگر امریکہ سے خالی ہاتھ نہ آئیے۔
سرسوں کی کھل
پچھلے دنوں میں اپنے ملک سے بہت ساری سرسوں کی کھل خرید کر ڈنمارک لے آئی۔ اب کچھ باتیں دریافت کرنی ہیں۔ کیا اس سے بالوں کی چکنائی دور ہوسکتی ہے، اسے پتلا کرکے لگانا چاہیے یا گاڑھا اور بالوں کی جڑوں میں یا سارے سر میں؟ میں نے محسوس کیا ہے کہ بعد میں سر سے بو آتی ہے، اس کی وجہ کیا ہے؟ (اسماء منصور، ڈنمارک)
lاسماء! آپ کا مفصل خط ملا۔ بعض دفعہ سرسوں میں تارا میرا کی کھل مل جاتی ہے۔ اسی میں تیز بو ہوتی ہے اور سر میں لگانے سے کافی جلن رہتی ہے۔ کھل کو پسوا لینا چاہیے۔ چار پانچ چمچ کھل پانی میں بھگودیں، وہ پھول جائے گی۔ نہ پتلی ہو نہ گاڑھی۔ پھر ہاتھ سے اچھی طرح بالوں کی جڑوں میں لگائیے۔ دس منٹ بعد سر دھولیں۔ چکنائی لگے تو تھوڑا سا شہد لگالیں۔
کھل کے بجائے اگر آملے، سیکاکائی وغیرہ پسوا کرلے جاتیں تو بہتر تھا۔ بادام کی کھل سے آپ نہا یا منہ دھوسکتی ہیں۔ اسے بھی پسوا کر لے جائیے۔ تھوڑی سی بادام کی کھل پانی یا عرق گلاب میں بھگودیں، پتلی نہ ہو۔ اسے چہرے پر لگا کر پانچ منٹ بعد منہ دھولیجیے۔ پہلے زمانے میں کھل سے سر دھونے کا رواج تھا۔ میری ساس کے بال بہت لمبے تھے، وہ سرسوں کی کھل سے ہی سر دھوتی تھیں۔ تلوں کی کھل سے ابٹن بنتا ہے۔ اسے ہلدی، چندن، خوشبو وغیرہ ملا کر لگایا جاتا ہے۔ کھل تازہ ہونی چاہیے۔ بادام کی کھل نہانے دھونے کے لیے بہت مفید ہے، خصوصاً سردی کے موسم میں۔ اس میں شامل چکنائی جسم نم رکھتی ہے اور خشکی نہیں ہونے دیتی۔
گلے کی خرابی
میرا گلا خراب ہے۔ شادی کے بعد بھی یہ مسئلہ چمٹا ہوا ہے۔ اب بچہ نہ ہونے کی وجہ سے بھی میں پریشانی کا شکار ہوں۔ میرے ٹانسلز کیسے ٹھیک ہوسکتے ہیں، اس کے متعلق بتائیے۔ (صومیہ محسن)
lبی بی! آپ نے لفافے پر پتا نہیں لکھا اور نہ ہی خط میں، اب بتائیے آپ سے کیسے رابطہ ہو؟ آیندہ خط لکھتے ہوئے احتیاط کیجیے۔ آپ کسی اچھی ماہر امراض زچہ و بچہ کو دکھائیے، وہی بتاسکے گی کہ اندرونی تکلیف کیا ہے اور حمل کیوں نہیں ہوتا۔ گلے کی خرابی دور کرنے کے لیے شربتِ توتِ سیاہ منگائیے۔ اس میں آدھ چمچی قسط شیریں کا سفوف ملائیے۔ ایک بڑا چمچہ شربت اور آدھی چچمی قسط شیریں صبح شام چاٹیے۔ نمک کے غرارے بھی کیجیے، گلا بہتر ہوجائے گا۔ٹھنڈی اور کھٹی چیزیں نہ کھائیے۔
قسط شیریں ہلکے زرد رنگ کی لکڑی ہوتی ہے۔ اسے پسوا کر رکھ لیں، بے ضرر شے ہے۔ بچوں کے ٹانسلز بڑھ جائیں تو اس کے استعمال سے ایک ماہ میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ گھر میں چائے کا پانی بچ جاتا ہے، اس سے غرارے کرنا بھی مفید ہے۔ بازار سے املتاس کی پھلی منگا کر رکھیے۔ ایک انچ کا ٹکڑا توڑ کر دو گلاس پانی میں خوب پکائیے۔ اس سے غرارے کیجیے، گلے کا ورم دور ہوجائے گا۔ بکری کے دودھ میں املتاس پکا کر غرارے کیے جائیں تو خناق بھی دور ہوتا ہے۔ آپ کھانے پینے میں احتیاط کریں، تو گلا خراب نہیں ہوگا۔
کیلا ہضم نہیں ہوتا
میری عمر اٹھارہ سال ہے۔ جب بھی کیلا کھاؤں، طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔ سینے میں اتنا بوجھ محسوس ہوتا ہے کہ برداشت نہیں کرسکتا۔ دو تین گھنٹے بعد طبیعت بہتر ہوتی ہے۔ کھیلے کا ملک شیک بھی نہیں پی سکتا۔ آپ سب کو مشورے دیتی ہیں، میرا مسئلہ بھی حل کردیجیے۔ مجھے کیلے بے حدپسند ہیں۔ (شہزاد رضا)
lکیلا واقعی مفید پھل ہے۔ سعودی عرب میں بڑے بڑے کیلے ملتے ہیں۔ ایک کلو میںتین کیلے آتے ہیں۔ چھوٹا ہو تو چار۔ میں جب بھی عمرہ کرکے مسجد سے باہر آتی تو کیلے خرید لیتی تھی۔ ایک کیلا کھانے سے جسم میں چستی اور توانائی آجاتی۔ یوں دوسری نماز کے بعد خوب طواف ہوتے۔ کیلے میں پوٹاشیم ہوتی ہے۔ اسے کھانے سے ٹانگوں میں درد نہیں رہتا۔
بچپن کی باتیں ہمیشہ ذہن میں رہتی ہیں۔ میری امی مہمانوں کو کیلوں کے ساتھ چھوٹی الائچی بھی پیش کرتی تھیں۔ ایک بار میرے پوچھنے پر بتایا کہ کچھ لوگوں کو کیلا ہضم نہیں ہوتا۔ اسے کھانے کے بعد ایک چھوٹی الائچی کھالی جائے تو کیلا ہضم ہوجاتا ہے۔ معدے پر بھی بوجھ نہیں ہوتا۔
آپ بھی کیلا کھانے کے بعد ایک الائچی چبا کر کھالیا کیجیے، تکلیف نہیں ہوگی۔ ملک شیک میں بھی ایک الائچی ڈال سکتے ہیں۔ کیلا نہار منہ نہ کھائیے۔ چھوٹی الائچی کا ذکر آیا، تو ایک ٹوٹکا اور پیش ہے۔ پانی کی بوتل میں دوالائچی کوٹ کر یا ثابت ڈال دیں۔ سارا دن یہ پانی پیجئے، دل کی تکلیف نہیںہوگی اور کھانا بھی خوب ہضم ہوگا۔ جن گھروں میں ابلا ہوا پانی استعمال ہوتا ہے، وہ بھی یہ ٹوٹکا استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک لیٹر پانی کی بوتل میں دو الائچی ڈالیے۔ اسے تندرست لوگ استعمال کریں تو امراض قلب سے بچ سکتے ہیں۔
اُف یہ سردرد!
میرے شوہر پڑھاتے ہیں۔ اکثر و بیشتر ان کے سر میں درد رہتا ہے، خصوصاً گرمی کے موسم میں جب گھر واپس آئیں، تو نڈھال ہوتے ہیں۔ شام تک بستر پر لیٹے رہتے ہیں۔ ڈاکٹر کی دوا سے صرف وقتی آرام آتا ہے۔ یہ تکلیف صرف گرمیوں میں ہوتی ہے، سردیوں اور معتدل موسم میں بالکل درد نہیں ہوتا۔ (بیگم راؤ سکندر)
lکچھ لوگوں کو گرمی کی شدت سے سر درد ہوجاتا ہے۔ ہومیوپیتھی میں اس مرض کی بہت اچھی دوا ہے۔ مہندی کے تھوڑے سے پھول پھلوں کے سرکے میں پیس کر پیشانی پر لیپ کیجیے، گرمی کا سر درد ختم ہوجائے گا۔ لیموں کے چھلکے سکھا کر رکھیے۔ اس کا سفوف تھوڑے سے پانی میں ملا کر لگانے سے بھی گرمی کا سردرد جاتا رہتا ہے۔
آپ تازہ لیموں کا چھلکا بھی کنپٹیوں پر مل سکتی ہیں۔ اسی طرح چائے یا قہوے میں لیموں نچوڑ کر پی لیجیے۔ تھوڑی سی احتیاط اور دوا آپ کے شوہر کو سر درد سے محفوظ رکھے گی۔ سر پر موٹا رومال یا بھیگا تولیہ رکھنے سے بھی گرمی کا اثر نہیں ہوتا۔ تولیے یا رومال میں ہرے پتے رکھ لیں، اثر بڑھ جائے گا۔
چنے نہیں گلتے
میں جب بھی چنے ابالتی ہوں، تو وہ اچھی طرح نہیں گلتے۔ بازار میں چنے پٹھورے ملتے ہیں، وہ چنے بہت اچھے ہوتے ہیں۔ کوئی ایسی ترکیب ہے جس سے چنے جلد گل جائیں اور مزے کے بنیں۔(عنبرین انور)
lچنے اگررات کو دھو کر بھگودیے جائیں اور صبح ابالیں تو جلد گل جاتے ہیں۔ کچھ لوگ چنے ابالنے کے لیے اس میں ایک ٹی بیگ ڈال دیتے ہیں۔ یوں رنگ بھی اچھا آتا ہے اور چنے بھی جلد گل جاتے ہیں۔ ٹی بیگ نہ ہو تو ایک چمچہ چائے کی پتی ململ کے ٹکڑے میں باندھ کر ڈال دیں اور بعد میں نکال لیں۔
کچھ خواتین میٹھا سوڈا اور نمک ملا کر چنے ابالتی ہیں، اس سے بھی چنے گل جاتے ہیں۔ مگر ٹی بیگ والے چنوں کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے۔ پٹھورے اور پوریوں کے ساتھ کھائے جانے والے چنے واقعی مزیدار لگتے ہیں۔ ویسے بھی کالے چنے صحت کے لیے مفید ہیں، آپ ضرور انھیں کھانے میں شامل کیجیے۔بچوں کی بڑھوتری اور ہاضمے کے لیے مفید ہیں۔ بھنے چنے کھانے سے بلغم خشک ہوتا ہے۔ سفید او رکالے چنے کھانے چاہئیں۔ کالے چنوں کا شوربا جسم کو طاقت دیتا ہے۔
چنے رات کو تھوڑے سے پانی میں بھگوئیے۔ صبح ایک چمچہ شہد کے ساتھ چند دانے کھا کر پانی پی لیں۔ یہ مقوی غذا ہے۔ تاہم یاد رہے کہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔ چنوں میں ایگزالک تیزاب ہوتا ہے جس کی وجہ سے مثانے میں پتھری بن سکتی ہے۔ پانی میں پندرہ سولہ چنے بھگو کر کھائے جاسکتے ہیں، اس سے زیادہ نہیں۔
قد بڑھانے کے لیے بھی کالے چنے بھگوکر یا شوربا بناکر ہفتے میں دوبار غذا میں شامل کیجیے۔ چنے کی دال کا حلوہ قوت میں اضافہ کرتا ہے۔ اب آپ چنے پکا کر دیکھئے، اچھے اور گلے ہوئے بنیں گے۔
دار چینی کی بسکٹ
آپ نے کسی رسالے میں لکھا تھا کہ جو بچے تتلاتے ہیں، انھیں دارچینی کے بسکٹ کھلائیے۔ یہ بسکٹ کہاں ملیں گے؟ دوسری بات یہ کہ دارچینی دل کے مریضوں کے لیے اچھی ہے یا نہیں؟ (سمیعہ)
lبی بی!دارچینی کے بسکٹ گھر میں بن سکتے ہیں۔ خطائیوں پر جس طرح پستے بدام چھڑکتے ہیں، اسی طرح آپ چٹکی بھر دارچینی ہر بسکٹ پر چھڑک دیجیے۔ بچے یہ بسکٹ کھالیتے ہیں مگر دارچینی نہیں کھاتے۔ کچھ بچے بولنے میں اٹکتے اور کچھ تتلاتے ہیں۔ ان کے لیے دارچینی مفید ہے۔ گھر میں سوچی، میدہ، چینی اور گھی ملا کر آپ چھوٹی چھوٹی گول ٹکیاں بنالیں۔ ان پر دارچینی لگا کر بیلیں اور تل لیں۔
دارچینی دل کے مریضوں کے لیے نقصان دہ نہیں۔ ایک توس پر ہلکا سا شہد لگائیے اور پسی دار چینی چھڑک دیں۔ اس پر دوسرا توس رکھیں اور کھالیں۔ دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے بہترین ناشتا ہے۔ سانس کا پھولنا ٹھیک ہو جائے گا، کولیسٹرول کم ہوگا اور تیزابیت نہیں چمٹے گی۔
کہنے کو تو دارچینی معمولی سے چھال ہے مگر اس کے کئی فوائد ہیں۔ السر میں بھی فائدہ دیتی ہے۔ پرانے حکیم اس کے فوائد جانتے تھے، شاید اسی لیے انھوں نے گرم مسالے میں دارچینی شامل کردی۔ پلاؤ اور بریانی میں دارچینی کی شمولیت لازمی ہے، اس کے بغیر ذائقہ نہیںآتا۔ اس کا چھوٹا سا ٹکڑا منہ میں رکھ کر چوستے رہیے، بدبودور ہوجائے گی۔ کھانسی اور دمے کی شکایت میں ایک چمچہ شہد اور ایک چمچہ پسی دارچینی ملا کر رکھئے۔ تھوڑا تھوڑا چاٹنے سے آرام آجائے گا۔
خشخاش کیسے صحیح رکھوں؟
جدہ سے بیگم شمیم راحت کا خط آیا ہے، لکھتی ہیں ’’کھانے میں خشخاش ڈالنے سے ذائقہ بہتر ہوجاتا ہے مگر یہاں خشخاش کا ملنا مسئلہ ہے۔ کسی طرح مل بھی جائے تو باریک نہیں ہوتی اور جلد خراب ہوجاتی ہے۔
lخشخاش زیادہ دیر رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ آدھ کلو خشخاش ایک گھنٹے کے لیے پانی میں بھگو دیجیے، پانی دو انچ اوپررہے۔ پھر اسے دھوکر اخبار پر دھوپ میں پھیلادیں۔ دھوپ تیز ہونی چاہیے۔ اچھی طرح سوکھ جائے تو کسی کڑاہی میں ہلکی سی بھون لیں، زیادہ نہیں۔ پھر اسے پیس لیں، آسانی سے پس جائے گی۔ اب اسے کسی شیشے کے ہوا بند ڈبے میں رکھیے۔ پہلے اس میں آدھا چمچہ کھانے کا تیل ملائیے اور اچھی طرح ہلادیں۔ آٹھ دس مہینے محفوظ رہے گی۔
آپ خشخاش فریزر میںبھی رکھ سکتی ہیں۔ کچھ خواتین کوفتے بنانے کے لیے چنے، خشخاش اور بھنا ناریل ملا کر مسالہ بنالیتی ہیں۔ خشخاش پیاز پکانی ہو تو خشخاش سل پر آسانی سے پس جائے گی۔ دو گھنٹے پہلے پانی میں ضرور بھگوئیے۔ کچھ خواتین بادام بھی فریزر میں رکھتی ہیں تاکہ خراب نہ ہوں۔
بیسن، سوجی، خشخاش اور مغزیات فریزر میں رکھے جائیں تو خراب نہیں ہوتے۔ عموماً سعودیہ میں رہنے والی خواتین ناریل او ربادام چنوں کے ساتھ کوفتوں میں ملاتی ہیں۔ ڈبل روٹی کا ایک ٹکڑا دودھ میں بھگوکر قیمے کے ساتھ پیس لیا جائے تو کوفتے نرم اور لذیذ بنتے ہیں۔ بہرحال آپ خشخاش بھون اور پیس کر رکھئے، آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
حمل کی تکالیف
میں بچپن ہی سے دبلی پتلی نازک ہوں۔ شادی کے بعد بھی وزن نہیں بڑھا۔ حمل کا تیسرا ماہ ہے، صبح اٹھتےہی دل گھبرانے لگتا ہے اور متلی محسوس ہوتی ہے۔ مجھے پیاس بھی بہت لگتی ہے اور پیٹ میں بھی اپھارہ ہوجاتا ہے۔ بھوک بالکل نہیں لگتی، شاید اسی لیے قبض رہتا ہے۔ طبیعت میں سستی اور کاہلی ہے۔ کوئی کام کرنے کو دل نہیں چاہتا۔ مجھے کوئی مشورہ دیں، میں بہت پریشان ہوں۔(نائلہ حبیب)
lنائلہ بی بی! حمل کے دوران کچھ تبدیلیاں آتی ہیں، آپ پریشان نہ ہوں، یوں کیجیے کہ اچھا والا میٹھا آلو بخارا خریدیے۔ بازار میں دو طرح کا ملتا ہے، ایک بالکل کھٹا، دوسرا میٹھا۔ آپ میٹھے اور خشک آلو بخارے خریدئیے۔ پانچ چھ دھلے دانے رات کو پانی کے گلاس میں بھگودیں۔ صبح نو دس بجے اس میں تھوڑی سی چینی اور نمک ملا کرتھوڑا پانی اور برف ملائیے۔ پھر آلوبخارے مسل دیں۔ اب یہ مزیدار شربت پی لیں۔
انشاء اللہ دو تین دن میں پیاس کی شدت ختم جائے گی۔ اب آپ صرف پانچ دانے پانی میں بھگوئیے اور مل چھان کر بغیر برف پی لیں۔ قبض، جسم کی گرانی اور متلی نہیں ہوگی اور بھوک لگے گی۔ جگر کی قوت بھی بڑھتی ہے۔ بڑا فرحت بخش ٹوٹکا ہے، ضرور آزمائیے۔ طبیعت ٹھیک ہوجائے تو چھوڑ دیں، عادت نہ ڈالیے۔ ہر چیز کی زیادتی اچھی نہیں ہوتی۔ پکے آلو بخارے مل جائیں تو ضرور کھائیے، اس کے بے شمار فوائد ہیں۔
میںنے حاملہ عورتوں کو آلو بخارے کھانے کا مشورہ دیا تھا۔ سب کو گرمی، قے اور سر درد سے آرام آگیا۔ آلو بخارا پھل ہی نہیں مفرح دوا بھی ہے۔ گرمی کے موسم میں تسکین دیتا ہے اور بلند فشارِ خون ٹھیک کرتا ہے۔
پتھری کا ٹوٹکا
میں گاؤں میں مقیم ہوں۔ میرے شوہر کے گردوں میں چھوٹی چھوٹی پتھریاں ہیں۔ کئی پیشاب کے راستے نکل جاتی ہیں مگر اس دوران شدید درد رہتا ہے۔ چھوٹی پتھری خارج کرنے کا کوئی ٹوٹکا بتائیے۔ (کلثوم بی بی)
lگاؤں میں بھٹے (مکئی) عام مل جاتے ہیں اور سونف بھی۔ آپ ایک بھٹے کے بال اور سونف گیارہ دانے ایک گلاس پانی میں بھگودیجیے۔ اب اسے پکنے رکھ دیں، آنچ تیز نہ ہو۔ اچھی طرح پک جائے یعنی تقریباً آدھے گلاس سے زیادہ پانی رہ جائے، تو اتار کر ٹھنڈا کریں اور شوہر کو پلادیں۔ تین چار دفعہ پلانا کافی ہے۔ اس سے بھی آسان بات یہ ہے کہ انھیں روزانہ دس بارہ گلاس پانی پلائیے اور خربوزے کھلائیے۔ سورہ الم نشرح سات بار پانی پر دم کرکے پلائیے۔ امید ہے کہ ان تدابیر سے ساری پتھریاں نکل جائیں گی۔