لولگنے اور گرمی کی شدت سے بے ہوشی
بعض آدمی لو لگنے اور گرمی کی شدت کو برداشت نہ کرپانے کی وجہ سے بے ہوش ہوجاتے ہیں، ایسے بے ہوش آدمی کو فوراً ٹھنڈی اور ہوا دار جگہ پر لٹائیں، پنکھے کو پانی میں بھگوکر ہوا کریں۔ چہرے پر سرد پانی کے چھینٹے ماریں، بلکہ اگر مریض کے سر اور تمام جسم پر ایک دو مشک یا بالٹیاں بھر کر ٹھنڈا پانی گرائیں تو زیادہ بہترہو یا اگر ممکن ہو تو چنے کا سوکھا ساگ یا چنے کا بھوسہ (جس کو چنے کا کھار) بھی کہتے ہیں، پانی میں بھگوئیں اور کچھ دیر کے بعد اس میں کپڑا بھگوکر مریض کے جسم کو پونچھیں تو بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ اگر وقت پر مل سکے تو صندل سفید کو عرق گلاب میں گھسیں اور اس میں روئی لتھیڑ کر مریض کی ناک کے سامنے رکھیں۔ امید ہے کہ ان تدابیر سے مریض ہوش میں آجائے گا۔ ہوش میں آنے کے بعد کچا آم آگ میں بھلبھلا کر اس کا گودا پانی میں ملا کر کھانڈ سے میٹھا کرکے پلاتے رہیں۔ اس کے علاوہ مریض کو اور کوئی غذا نہ دیں۔
پیاس کی زیادتی
بعض دفعہ معدہ اور جگر کی گرمی سے اور کبھی موسم کی گرمی سے پیاس زیادہ لگتی ہے۔ کبھی گرم چیزوں کے کھانے پینے سے آدمی بار بار پانی پیتا ہے۔ صفراوی بخاروں میں عام طور پر پیاس زیادہ لگا کرتی ہے۔ کبھی پیاس جھوٹی بھی ہوتی ہے، جو ٹھنڈا پانی پینے سے نہیں بجھتی، بلکہ اور زیادہ ہوجاتی ہے۔
علاج: (۱) چینی یا کھانڈ کو پانی میں گھول کر شربت بنائیں اور اس میں لیموں کا رس نچوڑ کر مریض کو پلائیں۔ پیاس خواہ معدہ اور جگر کی گرمی سے ہو، یا موسم کی گرمی سے، یا صفراوی بخاروں کی وجہ سے، ہر حالت میں یہ مفید ہے۔(۲) خرفہ کے بیج ایک تولہ پانی میں پیس کر چھان کر کھانڈ سے میٹھا کرکے پینے سے پیاس کی زیادتی کم ہوجاتی ہے۔(۳) بہدانہ تین ماشے کو پاؤ سیر پانی میں بھگو رکھیں۔ ایک گھنٹہ کے بعد ہاتھ سے مل کر لعاب چھان لیں اور مصری سے میٹھا کرکے پلائیں۔ پیاس کو کم کرتا ہے۔ (۴)اگر پیاس جھوٹی ہو تو نیم گرم پانی گھونٹ گھونٹ پلائیں، یا ایک پیالی چائے دیں۔
گرمی دانے
گرمی اور برسات کے دنوں میں جب پسینہ زیادہ آتا ہے اور جسم کو آزادی کے ساتھ ہوا نہیں لگتی تو تمام جسم پر خصوصاً چھاتی، پیٹ اور پیٹھ پر سرسوں کے دانوں کے برابر سرخ رنگ کے دانے پیدا ہوجاتے ہیں۔ یہی ’’گرمی دانے‘‘ کہلاتے ہیں اور ان ہی کو ’’گھام‘‘ اور ’’انہوریاں‘‘ بھی کہتے ہیں۔
شروع میں ان دانوں کے نکلنے سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی، لیکن بعد میں جب یہ دانے بڑھ جاتے ہیں تو ان میںجلن اور کھجلی زیادہ ہونے لگتی ہے اور کبھی کبھی سوئیاں سی چبھنے لگتی ہیں۔
علاج: گرمی اور برسات کے دنوں میں گرمی دانوں سے بچنے کے لیے ہلکے اور ٹھنڈے کپڑے پہنیں اور جب بھی موقع ملے دن میں دو تین بار کپڑے اتار کر بدن کو آزادی کے ساتھ ہوا لگنے دیں۔ روزانہ دن میں دو تین بار ٹھنڈے پانی سے نہائیں اور نیچے لکھی ہوئی دواؤں میں سے کوئی ایک دوا استعمال کریں۔
(۱) ملتانی مٹی کو پانی میں گھول کر گرمی دانوں میں لگائیں۔(۲) مہندی کے سبز پتے پانی میں پیس کر لیپ کریں۔(۳) تخم خشخاش ایک تو لہ بکری کے دودھ میں پیس کر لیپ کرنے سے بھی گرمی دانے دور ہوجاتے ہیں۔(۴) صندل سفید کو پانی میں گھس کر لگانے سے گرمی دانوں کی جلن وغیرہ دور ہوجاتی ہے۔(۵) نیم کی کونپلیں پانی میں پیس کر لگانا بھی گرمی دانوں کے لیے مفید ہے۔
پتّی اچھلنا
اس مرض میں اچانک سارے جسم پر سرخی مائل دھپڑ پیدا ہوجاتے ہیں، جن سے جلن ا ور کھجلی بہت ہوتی ہے۔ چند گھنٹے کے بعد یہ دھپڑ مٹ جاتے ہیں،لیکن کبھی زیادہ دیر تک بھی رہتے ہیں۔ کسی کسی آدمی کوروزانہ ٹھنڈی ہوا لگنے سے یہ شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ اور کسی کوکھٹی چیزوں یا گرم چیزوں یا کسی خاص چیز (مثلاً بینگن، اچار وغیرہ) کے کھانے سے پتّی اچھل آتی ہے۔
(۱) اگر بدہضمی کی وجہ سے پتی اچھل آئے تو آدھ سیر گرم پانی میں نمک ایک تو لہ ملا کر پئیں اور حلق میں انگلی ڈال کر قے کریں تاکہ معدہ میں جو غذا خراب ہوچکی ہے وہ پورے طور پر نکل جائے اور پتی کی جلن اور خارش کو دور کرنے کے لیے پھٹکری اور گیرو دونوں برابر وزن پیس کر تمام جسم پر ملیں اور ٹھنڈی ہوا لگنے سے بچیں۔(۲) اگر پتی کے دھپڑوں پر جلن اور کھجلی بہت زیادہ ہو تو عرق گلاب تین تولے میں سرکہ دو تولے ملا کر لگانے سے فوراً آرام آجاتا ہے۔(۳) اسرول بوٹی کی جڑ ایک ماشہ باریک پیس کر پانی کے ساتھ پھانک لینے سے پتی فوراً دب جاتی ہے۔(۴) پودینہ سات ماشہ، لال شکر (گڑکی) دو تولے پانی میں جوش دے کر پلانے سے بار بار اچھلنے والی پتی دور ہوجاتی ہے۔ (۵) جل نیم اور کالی مرچیں چھے چھے ماشے لے کر باریک پیسیں اور موم ایک تولہ میں ملاکر چنے برابر گولیاں بنائیں۔ دو گولی ہلکے گرم پانی سے کھائیں۔ بار بار اچھلنے والی پتی ان گولیوں کے استعمال سے رک جاتی ہے۔