کامیاب زندگی گزارنے کے گُر

ولیہ رحمن

ایک شادی شدہ نوجوان لڑکی کو دیکھ کر مجھے دکھ ہوا کہ وہ کیسے اپنے شوہر کو لعن طعن کرتی ہے۔ اس بات نے مجھے یہ لکھنے پر مجبور کیا۔ انسان اپنی مرضی کے کپڑے جوتے خرید سکتا ہے مگر اپنی مرضی کا ساتھی نہیں چن سکتا۔ شادی بھی ایک مشکل پراجیکٹ ہوتا ہے، جس کو کامیاب اور خوشگوار بنانے کے لیے بہت محنت درکار ہے۔ ضروری ہے کہ ایک دوسرے کی غلطیاں نکالنے کی بجائے ایک دوسرے کی اچھائیوں کو سراہا جائے۔ اپنی زبان کا صحیح استعمال کرنا بھی بہت اہم ہے۔ بیہودہ الفاظ زبان سے نہیں نکالنے چاہئیں۔ غصہ کو قابو میں رکھنا اپنی شادی شدہ زندگی کوبرباد ہونے سے بچانے میں سب سے اہم ہے۔

مجھے ایک نوجوان خاتون یاد ہے جو اپنے خاوند کے ساتھ فلم دیکھنے گئی اور گھر آکر کہنے لگی کہ ہیرو بہت خوبصورت اور بہادر تھا اور مجھے ایسے ہی شوہر پسند ہیں مجھے تم اس لیے پسند ہو کہ تم بھی خوبصورت اور بہادر ہو۔ حالانکہ اس کا شوبہر بہادر نہیں تھا،مگر ایسے الفاظ کہہ کر اس نے شوہر کا دل جیت لیا۔ وہ جب بھی شوہر کے ساتھ جاتی وہ اس کا ایسے خیال رکھتا جیسے اس کا باڈی گارڈ ہو۔ اگر وہ خاتون اپنے شوہر کو یہ کہہ دیتی کہ کاش تم بھی اس ہیرو جیسے ہوتے تو اس کے شوہر کے جذبات کو کتنا دھچکا لگتا اور وہ بھی غصہ میں کہتا کہ جاؤ، جہاں مرضی جاؤ میں کیوں تمہارا دھیان رکھوں، حالات بگڑ بھی سکتے تھے۔

کامیاب شادی کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی مدد کریں اور ایک دوسرے کی مجبوری اور مصروفیت کو سمجھیں۔میری زندگی کا تجربہ ہے کہ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کی اچھی عادات کو سمجھیں اور ایک دوسرے کی عزت کریں تو زندگی کامیاب ہوسکتی ہے۔ محاورات ایسے ہی نہیں بن جاتے کہ بیوی ہی شادی شدہ زندگی کو جنت یا جہنم بناتی ہے۔ دانشوروں کا کہنا ہے کہ دونوں کو مل کر زندگی کو سنوارنا اور کامیاب کرنا ہوتا ہے۔ دونوں کے اگر مشاغل علیحدہ ہیں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ دل اتنا بڑا ہونا چاہیے کہ دونوں اپنے اپنے مشاغل اپناسکیں۔ میں نے ایسی بھی خواتین دیکھی ہیں جو شوہر کو کہیں اکیلے جانے نہیں دیتیں۔ چاہتی ہیں کہ بس وہ اس کے پلو سے ہی بندھا رہے یہ زیادتی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ میں نے شوہر کی ہر بات مانی اور اس کا اجر مجھے یہ ملا کہ وہ میرا بہت دھیان رکھتے ہیں ۔ میری ہر خواہش پوری کرتے ہیں اور ریٹائرڈ ہونے کے باوجود پیسوں کا کبھی خیال نہیںکیا۔وہ میرا بہت ہی خیال رکھتے ہیں اس لیے کہ میں ان کی ہر بات مانتی ہوں اور زبان درازی نہیں کرتی۔ وہ میرے سچے جیون ساتھی اور دوست ہیں۔

ایک دوسرے پر بھروسہ کرو او ر ایک دوسرے سے محبت کرو۔ شادی کے بعد دونوں کی ایک شخصیت ہوتی ہے، ایک انا ہوتی ہے۔ اگر وہ آپ کو برا بھلا کہے تو سمجھ لو کہ وہ خود کو برا کہہ رہا ہے۔ ایک دوسرے کے دوست بن جاؤ۔ دوست وہ ہوتے ہیں جو ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں اور پسند کرتے ہیں۔ چاہے کچھ بھی ہوجائے، اسی کی سنتے ہیں۔ ہر وقت مدد کو تیار رہتے ہیں اور آپ کی چھپی ہوئی اچھائیو ںکو جانتے ہیں۔ ہم اپنے دوستوں پر کیچڑ نہیں اچھالتے ان کا مذاق نہیں اڑاتے۔ تو بس اپنے ساتھی کو اپنا دوست سمجھواور اچھا برتاؤ کرو۔ خالص اور اہم باتوں کی طرف توجہ دو، معمولی باتوں کو نظر انداز کردو، ایسی باتوں یا عادات پر دھیان دو جن کا اثر آپ کی زندگی پر ہوسکتا ہے، نہ کہ مہمل اور گھٹیا باتوں میں خود کو الجھائے رکھو۔ اس کی ان عادات کی طرف دھیان دو، جس کی وجہ سے آپ کی زندگی میں سکون ہوگا۔ رشتے آہستہ آہستہ استوار ہوتے ہیں۔ ان میں جلد بازی اچھی نہیں ہوتی ہے۔ ایک ایک قدم اٹھا کر ہی منزل تک پہنچا جاسکتا ہے۔ ایک دوسرے کو سمجھانے کے لیے پیار محبت سے کام لینا چاہیے کیونکہ تلخ کلامی سے ناراض ہونے اور میکے جانے کا رعب ڈالنے سے معاملات کشیدہ ہوتے ہیں۔ اگر آپ اس کی صحیح ساتھی بن جائیں گی اور ا س سے قدم سے قدم ملا کر چلیں گی تو کچھ بعید نہیں کہ وہ آپ کی مرضی کو بھی شامل حال کرلے۔

وہ آپ کی تعریف دوسروں سے بھی کرے گا کہ اس کی بیوی اس کا کتنا خیال رکھتی ہے اور گھر کے تمام اہم امور خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہی ہے اگر آپ کفایت شعار ہیں تو آپ کی کفایت شعاری کی بھی مثالیں دے گا۔ رات کو سونے سے پہلے گزرے دن کے بارے میں سوچیں کہ آپ نے خود کو کتنا بدلا ہے اگر نہیں تو آپ کوکوئی حق نہیں ہے کہ سب تبدیلیاں اپنے ساتھی ہی کی زندگی میں لائیں۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا ساتھی ذمہ داریاں نبھائے تو پہلے آپ خود ایک ماڈل بن جائیں۔

ایک خاتون کو میں جانتی ہوں جو ہر وقت اپنے خاوند کو ہر غلط بات کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ جب میں نے پوچھا کہ کیا تمہارا شوہر بھی تمہیں غلط باتوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے تو اس نے کہا کہ میں تو کوئی غلط بات کرتی ہی نہیں۔ حالانکہ وہ بدزبان اور لڑاکا ہے مگر اسے اس بات کا احساس تک نہیں ہے، اسے صرف دوسروں کی خامیاں اچھالنا آتا ہے۔ خوبیاں دیکھ نہیں سکتی۔ اسے چاہیے کہ خاوند کی اچھائیوں پر نظر رکھے اور ان کو سراہے۔ خود کو بدلنے کے لیے گھبرانا نہیں چاہیے، بلکہ کامیاب زندگی گزارنے کے لیے خود کو اچھائی کی طرف بدلنا چاہیے۔ یہ سب کچھ ایک دم نہیں ہوسکتا۔ آہستہ آہستہ تبدیلی لائیں تاکہ زندگی میں خوشیاں بھرجائیں۔ اگر خود کو بدلو تو یہ بات افسوس کرنے کی نہیں ہے بلکہ خوشی منانے کی ہے کہ تم دونوں نے اپنی غلط عادات کو آہستہ آہستہ بدلا ہے تاکہ ایک کامیاب اور خوشگوار زندگی گزار سکو۔ یہ سب کچھ اسی وقت ہوسکتا ہے اگر تم دونوں ایک دوسرے کا محبت سے ہاتھ پکڑ کر ایک دوسرے کی مدد کروگے۔

——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں