عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ اَرَادَ اَنْ یَلْقیٰ اللّٰہَ طَاہِراً مُطَہَّرًا فَلِیَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ۔ (ابن ماجہ)
’’حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص اس بات کا خواہش مند ہو کہ وہ پاکی کی حالت میں اور پاکیزگی کے ساتھ اللہ سے ملاقات کرے تو اسے چاہیے کہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔‘‘
تشریح: نکاح کا مقصد اسلامی معاشرہ میں صرف نفس کی خواہشات کو پورا کرنا نہیں ہے، بلکہ اس کے ذریعہ ایک پاکیزہ گھر اور خاندان کی بنیاد ڈالنا ہے جو کہ معاشرہ کی ایک اہم اکائی ہے۔ یہ سب چھوٹے چھوٹے خاندان جو کہ شوہر اور بیوی کے ملنے سے بنتے ہیں ان کا اصل مقصد ایک صالح معاشرہ کی تعمیر و تشکیل ہے۔ اور نکاح صرف چند روز کی تفریح کا ذریعہ نہ ہوکر عمر بھر کا ایک معاہدہ ہے جو اللہ کے نام کے ساتھ کیا جاتا ہے، اور پھر اس طویل المدتی لائحہ عمل میں متعدد ضروری باتیں ہیں جو سامنے آتی ہیں۔ جو دشواریاں اور مشکلات ہیں ان سب کو سامنے رکھ کر مالکِ کائنات نے اپنے نبیِ آخر الزماں کے ذریعہ چند اشارات بھی دیے ہیں جن کے ذریعہ اس لمبے عرصہ کے پروگرام کو بحسن و خوبی نباہا جاسکے۔ اس ذیل میں جہاں شوہر اور بیوی پر ایک دوسرے کے بہت سے حقوق عائد کیے گئے ہیں، وہیں دونوں پر الگ الگ ذمہ داریاں بھی مقرر کی گئی ہیں۔ اس رشتہ کا تقدس اور دوام ان حقوق وفرائض کو سمجھنے اور ادا کرنے ہی میں پوشیدہ ہے۔