آج کل افزائش حسن کی مصنوعات میں ایلوویرا (گھیگوار) کے استعمال سے ہر کوئی واقف ہے۔ ایلوویرا کو شیمپو، صابن اور کریموں میں شامل کیا جارہا ہے۔ اسے فرسٹ ایڈ پلانٹ یا میریکل پلانٹ بھی کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ایلوویرا کی ماحول کے لحاظ سے ۵۰۰ سے زائد اقسام ہیں۔
گھیگوار کا پودا دبیز پتوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ پتے زمین کی طرف سے چوڑے اور اوپر کی طرف سے پتلے ہوتے ہیں۔ ان کے کنارے کانٹے دار ہوتے ہیں ان پتوں میں شفاف جیلی نما گودا بھرا ہوتا ہے۔
مرض کی نوعیت کے لحاظ سے گھیگوار کا استعمال بیرونی طور پر یعنی جلد پر لگا کر اور اندرونی طور پر یعنی کھلا کر کرایا جاتا ہے۔ اس کا گودا اور رس دونوں ہی بہ لحاظ ضرورت استعمال کئے جاتے ہیں۔
ستر کی دہائی میں ایلوویرا کی افادیت کو از سر نو دریافت کیا گیا کہ یہ افزائش حسن کے لیے بے انتہا مفید ہے۔ اس پودے کا ۹۶ فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے جب کہ دیگر اجزاء میں دوسرے ایکٹو مرکبات مثلاً ضروری تیل، امینو ایسڈ، معدنیات، وٹامن، انیزائمز اور گلیسکو پروٹین شامل ہیں۔
جلد کی خوبصورتی اور دلکشی کے لیے ایلوویرا کی افادیت تسلیم شدہ ہے۔ اس کاتیل جلے ہوئے زخموں کو ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور تکلیف سے نجات دلاتا ہے۔جلن سوجن اور سرخی کم کرکے زخم جلدی بھرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ ایلوویرا جلد کے کھنچاؤ کو برقرار رکھتا ہے۔ دانوں اور ایگزیما کی روک تھام کرتا ہے اور الرجی میں ہونے والی خارش میں سکون پہنچاتا ہے۔ سورج کی تمازت سے جلنے کی تکالیف میں یہ دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ فوری طور پر اس کا گودا متاثر جگہ پر لگانے سے جلد ہر قسم کے حادثات سے محفوظ رہتی ہے۔
آج ایلوویرا کو سن بلاک کریم، کلینرز، شیمپو، صابن، ڈیوڈرنٹ باڈی لوشن، شیونگ تیل، موئسچرائز اور عام کریموں میںاستعمال کیا جاتا ہے۔ بیرونی طور پر ایلوویرا کو ان امراض میں استعمال کروایا جاتا ہے۔
جل جانا
گھیگوار کے رس کو جلے ہوئے حصہ پر ڈال کر اچھی طرح تر کردیا جائے اس طرح جلن بھی فوراً دور ہوجاتی ہے اور اس کے جراثیم کش اثرات زخموں کو خراب نہیں ہونے دیتے۔ چھالے بھی اس سے مندمل ہوجاتے ہیں۔
دھوپ سے جھلس جانا (سن برن)
تیز دھوپ میں نکلنے سے قبل گھیگوار کا رس لگانے سے جلد سورج کی تیز اور مضر شعاعوں سے محفوظ رہتی ہے۔ بہت زیادہ پسینہ آنے کے بعد بھی گھیگوار کا رس استعمال کرنا چاہیے۔ اس طرح جلد میں سوزش نہیں ہوتی اور جلد کا کھردرا پن یا رنگ کی خرابی فوراً دور ہوجاتی ہے۔
بالوں کی خشکی
نہاتے وقت گھیگوار کا رس شیمپو کے طور پر استعمال کریں یا نہانے سے کچھ دیر پہلے بالوں میں لگا کر چھوڑ دیں۔ بالوں میں خشکی ہو یا سر میںدانے ہوں تب بھی گھیگوار کا رس لگانا مفید ہے۔ میکسیکو کے ریڈ انڈین روزانہ رات کو سونے سے قبل اس کا رس اپنے بالوں میں لگاتے ہیں اور صبح بال دھولیتے ہیں۔ ان کے بال مضبوط ملائم اور چمک دار ہوتے ہیں۔
پھپھوندی سے پیدا ہونے والے امراض
یعنی داد اور ناخنوں کے امراض میں گھیگوار کا گودا یا رس لگانا یا روئی بھگو کر باندھنا بہت مفید ہے۔ یہ رس انفیکشن کو دور کرتا ہے بعض لوگ اس کے رس کو آفٹرشیولوشن کے طور پر استعمال کرتے ہیں کیوںکہ یہ جراثیم کو ختم کرنے کے ساتھ بلیڈ کی رگڑ سے جلد میں پیدا ہونے والے کھردرے پن کو دور کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
مہاسے
پلکوں کی جڑوں میں ہونے والے دانے جنہیں گہانجنی کہا جاتا ہے اور دیگر مہاسے اور دانتوں پر گھیگوار کا رس دن میں تین بار لگانے سے یہ شکایت دور ہوجاتی ہے۔ مہاسوں کے دھبوں پر تین ماہ تک رس لگایا جائے تو یہ دھبے بھی ختم ہوجاتے ہیں۔ دورانِ حمل ایلوویرا کا رس پابندی سے پیٹ پر ملا جائے تو یہ نشانات پیدا نہیں ہوتے۔
میک اپ کے مضر اثرات کا خاتمہ
رنگت نکھارنے، جلد کو تروتازہ رکھنے کے لیے اور میک اپ کے مضر اثرات کو دور کرنے کے لیے گھیگوار اہم کردار ادا کرتا ہے۔ گھیگوار کا رس چہرے پر لگا کر دو تین گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں اور پھر منہ دھولیں۔ گھیگوار کے رس میں روغن زیتون وبادام ملاکر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کیڑوں کا کاٹنا
شہد کی مکھی، بھڑ، چیونٹی یا بچھو کاٹ لے تو ایلوویرا کے پتے کو بیچ سے کاٹ کر گودے کی سمت سے زخم پر باندھنا چاہیے۔
بعض امراض میں گھیگوار کو بطور دوا کھلایابھی جاتا ہے۔ قبض روکنے کے لیے کھانے کے دو چمچے گھیگوار کا گودا سونے سے پہلے کھالیا جائے تو قبض نہیں ہوتا اور بواسیر کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔
ایگزیما میں بھی رس کو تین چار مرتبہ زیتون کا تیل مساوی مقدار میں ملاکر استعمال کیا جائے۔ اس کے علاوہ گھیگوار کا گودا کھانے کے دو چمچے دن میں تین بار کھایا جائے تو بہتر نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ معدے اور آنتوں کے زخم کے امراض میں بھی ایلوویرا کا استعمال کروایا جاتا ہے۔
گھیگوار کے گودے کے ساتھ چند دوائیں ملاکر حلوہ تیار کیا جاتا ہے۔ عموماً یہ حلوہ بازار میں دستیاب ہوتا ہے۔ یہ حلوہ جوڑوں کے درد اور عام کمزوری کو دور کرنے کے لیے زمانہ قدیم سے استعمال ہورہا ہے۔
گھیگوار کے گودے میں ہلکی سی بو ہوتی ہے مگر گودے کو پھلوں کے رس یا دودھ میں ملاکر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ گودا نکالنے کے لیے موٹے پتوں کو منتخب کرنا چاہیے۔ گودا نکال کر یا رس نچوڑ کر فریج میں ایک ہفتے کے لیے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔