قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ علیْہ وسلَّم اِسْتَحْیُوْا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ، قُلْنَا اِنَّا نَسْتَحِیٖ مِنَ اللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، قَالَ لَیْسَ ذٰلِکَ، وَ لٰکِنَّ الْاِسْتَحْیَائَ مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ اَنْ تَحْفَظَ الرَّاْسَ وَمَا دَعٰی، وَالْبَطْنَ وَ مَا حَوَیٰ، وَ تَذْکُرَ الْمَوْتَ وَالْبَلٰی، وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَۃَ تَرَکَ زِیْنَۃَ الدُّنْیَا وَ اٰثَرَ الْاٰخَرَۃَ عَلَی الْاُوْلٰی فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدِ اسْتَحْیَا مِنَ اللّٰہِ حَقَّ الْحَیَائِ۔ (ترمذی)
ترجمہ: رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ سے اچھی طرح شرم کرو، ہم نے کہا اے اللہ کے رسولؐ اللہ کا شکر ہے ہم اس سے شرم کرتے ہیں، آپؐ نے فرمایا اللہ سے شرم کرنے کا کوئی محدود مفہوم نہیں ہے، اللہ سے پوری طرح شرمانے کا مطلب یہ ہے کہ تم اپنے سر اور سر میں آنے والے برے خیالات کی نگرانی کرو (یعنی برے خیالات سے اپنے ذہن کو بچاؤ) اور پیٹ کے اندر جانے والی غذا کی دیکھ بھال کرو (کہ حرام غذا پیٹ میں نہ جانے پائے) اور موت و فنا کو یاد کرو (کہ مر کر سڑ گل جانا ہے پھر زندہ ہوکر حساب دینا ہے) اس کے بعد آپﷺ نے فرمایا جو شخص آخرت کا طالب ہوتا ہے اسے دنیا کی زینت و آرائش سے دلچسپی نہیں ہوتی، اور وہ آخرت کو دنیا پر ترجیح دیتا ہے، یہ ہے مطلب اللہ سے پوری طرح شرمانے کا۔