غزل

ابرار فائق

متاعِ دل لٹا کر سو رہا ہے

تری باتوں میں آکر سو رہا ہے

ہیں محو گفتگو فتنوں کے بانی

محبت کا پیمبر سو رہا ہے

مؤذن کی صدائیں گونجتی ہیں

مگر وہ ہے برابر سو رہا ہے

یہاں الٹا ہے، رہ رو جاگتے ہیں

مزے کی نیند رہبر سو رہا ہے

مری بستی میں ہر پتھر کے نیچے

لہو آمیز منظر سو رہا ہے

زمانے سے کہو کروٹ نہ بدلے

ذرا دم کو سخن ور سو رہا ہے

مرا اٹھنا ہے فائق اک قیامت

مری آنکھوں میں محشر سو رہا ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146