دعوت دین میں خواتین اور طالبات کا کردار

سراج احمد برکت اللہ

اسلام کے سلسلے میں یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ اسے تا قیامت رہنا ہے اور اب یہ امت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو دنیا میں نافذ کرنے کی کوشش کرے۔ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک طبقہ ہمیشہ یہ فریضہ انجام دیتا رہے گا۔ اس سلسلہ میں صحابہ و صحابیات کا اسوہ بھی ہمارے سامنے ہے۔ انھوں نے غریبی کی زندگی بھی گزاری اور امیری میں بھی خدا کو نہیں بھولے، مظلومیت کے عہد میں ثابت قدمی دکھائی اور غلبہ و اقتدار ملنے پر اللہ کے شکر پر قائم رہے۔ عفو و درگذر سے بھی کام لیا اور انتقام کی صورت میں حد سے تجاوز بھی نہ کیا، گھروں میں خواتین نے ماں، بہن، بیٹیوں اور دیگر کے ساتھ دینی احکام پرعمل کرنے میں مقابلہ کیا اور باہر نکل کر غزوات و سرایا کی تاریخ بھی رقم کی۔ آج پہلے سے کہیں زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ ہم ان خواتین کو بطور نمونہ اور رول ماڈل اختیار کریں۔
تاریخ کی ان مایہ ناز خواتین نے کس کس طرح دعوتِ دین کا کام کیا اور اس راہ میں کیا کیا قربانیاں دیں؟ یہ تمام باتیں تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہیں۔ تحریکِ اسلامی کی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ابتدا سے ہی خواتین اور نوجوان لڑکیوں نے اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ چنانچہ حضرت خولہؓ، حضرت خنساءؓ، اور حضرت صفیہؓ میدانِ جہاد میں اپنے بچوں کو آگے بڑھاتے ہوئے، زخمیوں کی مرہم پٹی کرتے ہوئے اور پیاسوں کو پانی پلاتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ وہیں دوسری طرف حضرت عائشہؓ، حضرت فاطمہؓ اور حضرت ام سلمہؓ دعوتِ دین، تبلیغِ اسلام اور تعلیم کتاب و سنت کے میدان میں نمایاں ہیں۔ لوگوں کے گھر جا جاکر اصلاح کا کام کرنے والی اور غیر مسلم عورتوں سے میل جول کا فائدہ اٹھا کر دعوتِ دین کا کام کرنے والی بوڑھی عورتیں بھی مصروفِ عمل ملتی ہیں۔ یہ وہ حوصلہ مند خواتین ہیں جن کی زندگی اگرچہ بڑھاپے اور ضعیفی کی حد میں داخل ہوچکی ہے، لیکن عزائم اور ارادے جوان ہیں۔
دعوتِ دین کا کام اس وقت ہوگا جب خواتین اور طالبات کا کردار حضرت فاطمہ بنت خطاب ؓ جیسا ہوگا۔ ایسا زبردست کہ عمرؓ جیسے آدمی کو چیلنج کردے’’عمر جو چاہے کرلو اب ہم محمدؐ کے دین سے پھر نہیں سکتے۔‘‘
حقیقت یہ ہے کہ دعوتِ دین کا کام آسان نہیں ہے۔ ہمیں قربانیاں دینی ہوں گی، قرآن کے مطالبات پر اپنے آپ کو اتارنا ہوگا، زینب الغزالی کی سیرت دہرانی ہوگی اور اس عریانی و فحاشی کے دور میں ثانیہ مرزا کے بجائے حضرت عائشہؓ و فاطمہؓ کو آئیڈیل بنانا ہوگا۔ زندگی کے تمام شعبوں میں یہی روشن ستارے ہمارے لیے اسوہ ہیں۔ ہمیں اپنے لباس اور زیب و زینت کے باب میں ان کو نہیں دیکھنا ہے جو آج ناچ گانے کی محفلیں سجاتی ہیں اور فلموں میں عریانیت کا مظاہرہ کرتی ہیں، دین و ایمان کو بیچ کر، خود اپنی عزت و عصمت سے آنکھیں بند کرکے اپنے جسم کا ناجائز استعمال کرتی ہیں۔
اگر ہم نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا بیڑہ اٹھایا ہے اور ہماری خواہش ہے کہ اسلام کا پیغام دور دور تک پھیلے، اللہ کا یہ دین ہر جگہ غالب اور نافذ ہو تو آئیے عہد کریں کہ ہم پہلے خود دینی احکام اور مطالبات کی پابندی کریں گے، نیک سیرت ، عفت و پاکدامنی، زہد و تقویٰ، صدقہ و خیرات، روزہ و نماز اور ذکر و شکر کا وہ معیار قائم کریں گے جس کا مطالبہ قرآن نے کیا ہے۔
ا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146