نسیان کا بنیادی سبب دماغ کے خلیوں کو کسی بیماری کی وجہ سے پہنچنے والا نقصان ہے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر پہنچتا ہے۔ یہ نقصان کمزور دوران خون یعنی خون کا دماغ کے خلیوں تک نہ پہنچ سکنے کے نتیجہ میں پیدا ہوتا ہے۔ کمزور یادداشت، کند ذہنی یا دماغ کی کمزوری کانتیجہ ہوتی ہے۔ زیادہ تر واقعات نفسیاتی الجھنوں کا شاخسانہ ہوتے ہیںاور اضطرابی اعصابی ابتری یہ کیفیت پیدا کردیتے ہیں۔ عارضی طور پر یادداشت کا نقصان دماغ پر چوٹ آجانے سے بھی رونما ہوجاتا ہے۔
علاج
رس ماری (Rose Mary) یادداشت کھوجانے یا بھول جانے کی کیفیت کا قابل ذکر علاج۔ روس ماری کو ایک طویل عرصہ سے یادداشت کی دوا کے طور پر زیر استعمال لایا جارہاہے۔ زمانہ قدیم میں رومن اور یونانی اس پودے کے پھول سے خوشبودار پانی تیار کرتے تھے۔ ’’اس پانی کو سونگھ کر ان شیطانی قوتوں کو تباہ کیا جاتا تھا جو دل و دماغ پر قبضہ کرلیتی تھیں اور یادداشت درہم برہم کردیتی تھیں۔‘‘ رس ماری کو ذہنی تھکاوٹ اور بھول جانے کی عارضی کیفیت کا موثر تدارک سمجھا جاتا ہے۔ اس پودے کے پتوں سے بنی چائے دن میں ایک یا دو بار پینے سے نہ صرف فرحت بخش احساس پیدا ہوتا ہے بلکہ ذہنی استعداد میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
برہمی بوٹی
نباتات میں برہمی بوٹی بھی یادداشت کی بحالی میں ایک موثر ذریعہ ہے۔ خشک برہمی بوٹی کے سات گرام، سائے میں خشک کرنے کے بعد پانی میں پیس لیں پسینے کے دوران سات گری بادام اور آدھا گرام کالی مرچ بھی شامل کرلیں۔ اس مکسچر کو چھان لیں، ۲۵گرام چینی، ملا کر میٹھاکرلیں۔ یہ مشروب پندرہ دن تک صبح خالی پیٹ پیا جائے۔
بادام
دماغ کمزوری سے پیدا ہونے والی کمزور یادداشت کی بحالی کے لیے انتہائی موثر غذا ہے۔ دماغی کمزوری دور کرنے اور دماغی قوت بڑھانے کے لیے قدرت نے اس میں نادر قسم کے اجزاء رکھے ہیں۔ بادام دماغ کی طاقت برقرار رکھنے کے علاوہ اعصابی بے قاعدگی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج بھی کرتے ہیں۔ دس سے بارہ بادام کی گریاں رات کو پانی میں بھگودیں صبح کے وقت ان کا بیرونی چھلکا اتار دیں اور سفید گریوں کو ایک چائے کا چمچہ مکھن یا مکھن کے بغیر پیس لیں اور کھائیں۔ دس پندرہ قطرے بادام روغن ناک کے ذریعہ صبح و شام سونگھنا بھی کمزوری دماغ کا علاج ہے۔
اخروٹ
خشک پھلوں میں اخروٹ بھی دماغی کمزوری دور کرنے میں بے مثال صلاحیت کا مالک ہے۔ روزانہ بیس گرام اخروٹ کھانے چاہیے۔ اگر اخروٹ کو انجیر یا کشمش کے ساتھ کھایا جائے تو اس افادیت میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ دس گرام اخروٹ کے ساتھ دس گرام انجیر یا کشمش روزانہ استعمال کریں۔
سیب
سیب بھی نسیان اور یادداشت کے نقصان میں بحالی کا کام مؤثر طریقہ سے انجام دیتا ہے۔ اس پھل میں متعدد کیمیائی مادے پائے جاتے ہیں جو گلوٹامک ایسڈ کی تشکیل میں مدد دیتے ہیں۔ ان میں وٹامن بی (۱) فاسفورس اور پوٹاشیم شامل ہوتے ہیں گلوٹامک ایسڈ دماغی خلیوں کی توڑ پھوڑ پر قابو پائے رکھتا ہے۔ روزانہ ایک کپ دودھ اور ایک چائے کا چمچہ شہد کے ساتھ سیب استعمال کرنا یادداشت کی بحالی اور ذہنی اشتعال کے تدارک کا علاج ہے۔ چونکہ سیب مقوی دماغ ہے۔ اس لیے یہ دماغی خلیوں کو نئی توانائی سے لبریز کردیتا ہے۔
دیگر پھل
ایسے تمام پھل جو فاسفورس کا عنصر وافر مقدار میں رکھتے ہیں، وہ یادداشت کی بحالی میں موثر ہیں۔ ان کا استعمال دماغ کے خلیوں اور بافتوں کو قوت بخشتا ہے۔ سیب بادام اور اخروٹ کا ذکر پہلے ہوچکا ہے ان کے علاوہ انجیر، انگور، مالٹا اور کھجور بھی فاسفورس رکھنے والے پھل ہیں۔ دماغی کمزوری کے سبب سے یادداشت کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ان پھلوں کے استعمال سے ممکن ہوتا ہے۔
زیرہ
زیرہ کے بیج یادداشت کی بحالی اور قوت حافظہ کے لیے بہت کارآمد ہیں۔ تین گرام کا لا زیرہ، ۱۲ گرام خالص شہد میں ملا کر روزانہ ایک دفعہ چاٹنا کمزور یادداشت کو تیز کردیتا ہے، اس کا استعمال صبح کے وقت زیادہ مفید اور موثر رہتا ہے۔
کالی مرچ
کالی مرچ کے پانچ دانے خوب اچھی طرح پیس کر ان میں ایک چائے کا چمچہ شہد ملاکر چاٹنا کمزور یادداشت میں مفید رہتا ہے۔ اس معجون کو صبح و شام استعمال کریں۔