بیساکھیاں پکڑا دو
’’بیرے او بیرے، ادھر آؤ بھئی۔‘‘ ’’میرا خیال ہے کہ اس نے تمہاری آواز نہیں سنی۔ تم اسے زور سے
دنیا حقیقت کی
اس نے اپنا گھونگھٹ ذرا سا سرکایا، جھکا ہوا سر اٹھا کر کمرے پر نگاہ ڈالی۔کمرہ خالی تھا۔ سب عورتیں
شوق کی قیمت
’’دادی جان! اٹھیے، آپ کا پسندیدہ سیریل شروع ہوچکا ہے۔‘‘ ۱۱؍سالہ حنا کہ جھنجھوڑنے پر خدیجہ بیگم ہڑبڑاکر اٹھ بیٹھیں
پریم بیل
آڑوؤں کی، رس بھری خوبانیوں کی، کھٹے میٹھے آلوچوں کی خوشبوئیں وادی میں پھیلی ہوئی تھیں،بہا رناچ رہی تھی، ہوا
تبدیلی
راشد کی تیز آواز اور ثمینہ کی سسکیاں گھر کے باہر بھی سنائی دے رہی تھیں۔ ’’آخر رقم آجانے کے
کفن کہانی
… ہاں میری معصوم بچی! میں اپنے دل کی گہرائیوں سے چاہتا ہوں کہ یہ کہانی اس کا کفن نہ
غربت، ادب اور ادیب
تینوں کافی ہاؤس کی میز کے گرد بیٹھے سگریٹ پھونک رہے تھے۔ بارش رکی ہوئی تھی اور اب ٹھنڈی ہوائیں
’’خیال‘‘ سے ملاقات
ارے تم کیسی ہو؟ میں تو بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں۔ ہاں ہم کتنی مدت بعد ملے ہیں؟ ایک زمانہ گزر
لوگ کیا کہیں گے!!
لوگ کیا کہیں گے؟…لوگ کیا کہیں گے؟…لوگ کیا کہیں گے؟ جلیل یہ جملے بار بار کہے جارہا تھا۔ بڑبڑا رہا